کیا جس عورت کا حمل ساقط ہو جائے وہ بھی چالیس دن تک نا پاک رہتی ہے

سوال

 کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا جس عورت کا حمل ساقط ہو جائے وہ بھی چالیس دن تک نا پاک رہتی ہے؟

امستانی محافل امتیاز عالم، بھاگلپور، بہار

جواب

الجواب بعون الملك الوهاب

جس عورت کا حمل ساقط ہو جائے اگر اس حمل کا کوئی عضو بن چکا ہو جیسے ہاتھ، بال انگلیاں وغیرہ اور خون جاری ہو تو وہ عورت نا پاک اور نفاس والی ہوگی لیکن اگر کوئی عضو نہیں بنا ہو اور یہ خون اگر تین دن رات تک جاری رہا اور اس سے پہلے طہر کے ۱۵ دن گزر چکے ہیں تو وہ خون حیض کا ہے ورنہ استحاضہ کا۔ فتاوی ہندیہ میں ہے۔

والسقط ان ظهر بعض خلقه من اصبع او ظفر او شعر ولد فتصير به نفساء هكذا في التبيين وان لم يظهر شئ من خلقه فلانفاس لها فان امكن جعل المرتى حيضا يجعل حيضا والا فهو استحاضة

 (جلد اول كتاب الطهارة الباب السادس الفصل الثاني في النفاس من (٣٤)

اور نا تمام بچہ جو گر جائے اگر اس کی کچھ خلقت ظاہر ہوگئی تھی یعنی انگلی یا ناخن یا بال تو وہ بچہ ہے اس کی وجہ سے عورت نفاس والی ہو جائے گی اسی طرح تبیین میں ہے اور اگر اس کی خلقت میں سے کچھ ظاہرنہ ہوا تو اس کے لیے کوئی نفاس نہیں پس جو خون نظر آیا اگر اس کا حیض ہونا ممکن ہو تو حیض ہوگا ورنہ و واستحاضہ ہے۔

در مختار میں ہے۔
(ولد ) حكما ( فتصير ( المرأة (به نفساء ) وان لم يظهر له شئ فليس بشئ والمرني حيض ان دام ثلاثا وتقدمہ طهر تام و الا استحاضة

 (جلد اول كتاب الطهارة مطلب في احوال السقط واحكامه ص ۵۳۹)

اور نا تمام بچے ( جو گر جائے ) کی بعض خلقت ظاہر ہوئی جیسے ہاتھ یا پیر یا انگلی یا ناخن یا بال اور خلقت ظاہر نہیں ہوتی مگر ایک سو میں دن کے بعد تو وہ حکما بچہ ہے پس عورت اس کی وجہ سے نفاس والی ہو جائے گی اور اگر کوئی عضوظاہر نہ ہوا ہو تو اس کے لیے کوئی نفاس نہیں اور جود دیکھا گیا وہ حیض ہے اگر تین دن رات جاری رہے اور اس سے پہلے ایک مکمل طہر گزر چکا ہو ورنہ وہ استحاضہ ہے۔

اور رہا عورت کا نفاس کی صورت میں چالیس دن تک نا پاک رہنا تو یہ اس وقت ہوگا کہ وہ خون چالیس دنوں تک جاری رہے کیوں کہ نفاس کی اکثر مدت چالیس دن ہے اور اگر چالیس دن سے کم میں خون بند ہو گیا تو جب تک خون آیا اتنے دن تک عورت نا پاک رہے گی اور یہ جو عوام میں مشہور ہے کہ جب تک چالیس دن نہ ہو جائیں عورت پاک نہیں ہوتی غلط ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے۔

اقل النفاس ما يوجد ولو ساعة وعليه الفتوى و اكثره اربعون كذافي السراجية، وجلد اول كتاب الطهارة الباب السادس الفصل الثاني في النفاس 

نفاس کی اقل مدت جب تک خون آئے اگر چہ ایک ہی ساعت ہو اور اسی پر فتوئی ہے اور اکثر مدت چالیس دن ہے اسی طرح سراجیہ میں ہے۔

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں۔

یہ جو عوام جاہلوں عورتوں میں مشہور ہے کہ جب تک چلہ نہ ہو جائے زوجہ پاک نہیں ہوتی یہ غلط ہے خون بند ہونے کے بعد ناحق ناپاک رہ کر نماز روزے چھوڑ کر سخت کبیر و گناہ میں گرفتار ہوتی ہیں۔

اور آگے فرماتے ہیں۔

نفاس کی زیادہ حد کے لیے چالیس دن رکھے گئے ہیں نہ یہ کہ چالیس دن سے کم کا ہوتا ہی نہ ہو اس کے کم کے لیے کوئی حد نہیں اگر بچہ جننے کے بعد صرف ایک منٹ خون آیا اور بند ہو گیا عورت اس وقت پاک ہوگئی ۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب۔

 

کیا جس عورت کا حمل ساقط ہو جائے وہ بھی چالیس دن تک نا پاک رہتی ہے

Kya Hamal Saqit Hone Se Bhi Aurt Chalis Din Napak Rehti Hai

About محمدقاسم رضافیضی

Check Also

زید کہتا ہےکہ محمد بن عبد الوہاب نجدی نے سب مسلمانوں کو کفر وضلالت سے نکالا تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟

سوال از چاند علی رضوی سنی نورانی مسجد سور یا نگر و کر ولی بمبئی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *