بذریعہ آپریشن ولادت کے بعد آنے والے خون کا حکم

مسئلہ

از محمد شمشیر رضوی محله مٹریا خاص خلیل آباد ، سنت کبیر نگر

کیا فرماتے ہیں حضور مفتی صاحب قبلہ ! اس مسئلہ میں

اگر کسی عورت کا آپریشن کے ذریعے وضع حمل اور بچہ کی ولادت ہوئی اور اس سے خون آیا تو وہ نفاس کا ہے یا نہیں ؟

اور عورت نفاس والی ہوگی یا نہیں مسئلہ کی وضاحت فرمائیں مہربانی ہوگی۔

جواب

باسمه تعالى وتقدس

الجواب بعون الملك الوهاب

نفاس وہ خون ہے جو عورت کے رحم سے بچے کی ولادت کے بعد آتا ہے ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

وهو دم يعقب الولادة كذا في المتون

( فتاوی عالمگیری ج ١ ص ٣٧ )

اور رحم سے آنے کا مطلب فرج یعنی شرمگاہ سے آنا ہے ۔

البحر الرائق میں ہے

“الدم الخارج عقب الولادة من الفرج”

( ج ١ ص ٣٧٨ )

اسی لئے فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر عورت کے پیٹ میں زخم تھا جس سے پیٹ پھٹ گیا اور بچہ ناف کے ذریعہ باہر آ گیا تو اب جو خون پیٹ پھٹنے سے ناف کے ذریعے آرہا ہے وہ نفاس نہیں کہلائے گا اور عورت نفاس والی نہیں ہوگی۔

چنانچہ البحر الرائق میں فرمایا 

“فإنها لو ولدت من قبل سرتها بان كان ببطنها جرح فانشقت وخرج الولد منها تكون صاحبة جرح سائل الانفساء”

( ج ١ ص ٣٧٨)

اور اگر بچہ تو بذریعہ ناف نکلا مگر خون شرمگاہ سے آیا تو وہ نفاس کا ہوگا اور عورت نفسا ہوگی اسی میں ہے

إلا اذا سال الدم من الأسفل فانها تصير نفساء ولو ولدت من السرة لانه وجد خروج الدم من الرحم عقب الولادة. “

( ج ١ ص ٣٧٨ )

اس تفصیل سے واضح ہوا کہ اگر عورت کو بچہ کی ولادت بذریعہ آپریشن ہوئی اور خون شرمگاہ کے بجائے کہیں اور سے نکلا تو وہ نفاس نہیں ہے اور اگر شرم گاہ سے آیا تو نفاس ہے اور عورت نفاس والی ہوگی۔

واللہ تعالیٰ اعلم

كتبه : محمد اختر حسین قادری

خادم افتاء و درس دار العلوم علیمیہ جمد اشاہی بستی

بذریعہ آپریشن ولادت کے بعد آنے والے خون کا حکم

Operation Se Paidaish Ke Bad Ke Khoon Ka Hukm

About محمد شہاب الدین علیمی

Check Also

نجس کپڑا دھو کرنچوڑنے کی حد

(۲۱) مسئله : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *