منٰی، مزدلفہ اور عرفات میں چار رکعت والی نماز میں قصر کرنا کیسا ہے

مسئلہ : سید غلام جہانیاں، گوٹھ بٹ سرائی ضلع داود (پاکستان)ز

ید جو ہندوستان کا ایک سنی حنفی عالم دین ہے ٣/ ذی الحجہ کو مدینہ طیبہ سے مکہ معظمہ حاضر ہوا جس کی نیت یہ تھی کہ حج کے بعد ایک ماہ مکہ معظمہ میں قیام کرے گا عالم مذکور نے منٰی اور عرفات میں چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر کی ٩ ذی الحجہ کی رات کو جب عرفات سے مزدلفہ پہنچا تو عشاء میں قصر کی اس پر بکرنے کا کہ یہاں قصر کرنا غلط ہے عالم دین نے بکر کو سمجھانے کی کوشش کی مگر انہوں نے کہا کہ میں کئی بار حج کر چکا ہوں بڑے بڑے علماء کا ساتھ رہا ہے یہاں پر قصر ہرگز نہیں ہے تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ صورت مذکورہ میں عالم دین کا منٰی ، عرفات اور مزدلفہ میں قصر کرنا صحیح ہے یا بقول بکر ان مقامات پر قصر کرنا غلط ہے کتب معتبرہ کے حوالے سے بیان فرما کر عند اللہ موجود ہوں۔

الجواب : سورۃ مستفیرہ میں عالم دین پر جب کی ٣/ ذی الحجہ کو مدینہ طیبہ سے مکہ معظمہ حج کے لیے حاضر ہوا تو مسافر رہا مقیم نہ ہوا اس لیے کہ 15 دن سے قبل ہی اسے منٰی اور عرفات کی طرف نکلنا تھا تو جب بحالت مسافرت اس نے منٰی عرفات اور مزدلفہ کی حاضری دی تو ان مقامات پر چار رکعت والی نماز میں قصر ضروری ہوا بلکہ وہ عالم دین ٣/ ذی الحجہ کو جب کی وہ مکہ معظمہ میں داخل ہوا اگر اقامت کی نیت بھی کرتا تو وہ نیت اس کی صحیح نہ ہوتی اور قصر لازم رہتا بکر کا قول صحیح نہیں لہذا اس نے اگر کسی بھی سال مذکورہ صورت میں قصر نہ کیا ترک واجب کے سبب گنہگار ہوا ۔ فتاویٰ عالمگیری جلد اول مطبوعہ ص 131 میں ہے : ان نوى الاقامة اقل من خمسة عشر يوماً قصر هذا في الهداية اه‍ ۔ بحرالرائق جلد ثانی ص 132 اور فتاویٰ ہندیہ جلد اول مصری ص 131 میں ہے : ذكر في كتاب المناسك عند الحجاج اذا دخل مكة في ايام العشر ونوى الاقامة نصف شهر لا يصح لانه لابد له من الخروج الٰى عرفات فلا يتحقق الشرط اه‍ ۔ اور بدائع الصنائع جلد اول ص 98 میں کتاب مذکور کے حوالے سے ہے : ان الحاج اذا دخل مكة في ايام العشر ونوي الاقامة خمسة عشر يوماً او دخل قبل ايام العشر لكن بقي الى يوم التروية اقل من خمسة عشر يوماً ونوي الاقام لا يصح لانه لابد له من الخروج الى عرفات فلا يتحقق نية اقامته خمسة عشر يوماً فلا يصح اھ ۔ فتاوا عالمگیری جلد اول مصری ص 130 میں ہے : القصر واجب عندنا كذا في الخلاصة اه‍ ۔ در مختار میں ہے : صلى الفرض الرباعي ركعتين وجوبا لقول ابن عباس ان الله فرض على لسان بينكم صلاة المقيم اربعا والمسافر ركعتين اه‍ ۔ اور بحر الرائق میں ہے : لو اتم فانه اثم عاص اه‍ ۔ وهو تعالى اعلم بالصواب.

     كتبه : جلال الدين احمد الامجدي

 

منٰی، مزدلفہ اور عرفات میں چار رکعت والی نماز میں قصر کرنا کیسا ہے

mina muzdalfa ar arfat me char rakat wali naaz me qasr karna kaisa hai

About محمدقاسم رضافیضی

Check Also

حالت سجدہ میں دعا کرنا کیسا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ سجدہ کی حالت میں دعا کرنا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *