کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ!
موذن نے اذان کہی- موذن سب سے پچھلی صف میں بیٹھا ہے یا مسجد کے کسی بھی کونے میں ہے یا چار منزل کے اوپر ہے تکبیر(اقامت) کوئی دوسرا بغیر موذن کے اجازت کے تکبیر بول سکتا ہے یا نہیں-
قرآن و حدیث کی روشنی میں مرحمت فرمائیں-
المستفتی: غلام حضرت علی ببھان بازار بستی
الجواب اللھم ھدایۃ الحق و الصواب:-جو اذان دے تکبیر اقامت کہنا بھی اسی کا حق ہے مؤذن کے ہوتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر دوسرے شخص کا تکبیر اقامت کہنا مکروہ یعنی ناپسندیدہ ہے جبکہ موذن کو ناگوار ہو – لیکن اگر موذن کو ناگواری نہ ہو یا وہ موجود ہی نہ ہو تو دوسرے شخص کا تکبیر اقامت کہنا بلا کراہت جائز ہے-
تنویر الابصار مع در مختار جلد ۲ ص ۷۹ پر ہے ”(اقام غير من اذن بغيبته) أي الموذن (لا يكره مطلقاً) و ان بحضوره كره ان لحقه وحشة“ -اھ
فتاوى هنديه جلد اول ص ٥٤ پر ہے ”و الافضل ان يكون المؤذن هو المقيم و ان اذن رجل و اقام آخر- ان غاب الاول جاز من غير كراهة و ان كان حاضرا و يلحقه الوحشة باقامة غيره يكره و ان رضى به لا يكره- اھ
اورایسا ہی فتاوی رضویہ جلد ٥ مترجم ص ۴١۸، اور بہار شریعت ج ١ حصہ ٣ پر ہے –
و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
كتبه :- عـــبــدالـــمــقــتـدر
مـــصـــبــاحـی نـــظــامـــی
خادم: دارا العلوم اهل سنت فیض النبی کپتان گنج بستی