سوال
عورتیں مزارات پر حاضری ہوتی ہیں اور بری رسمیں اختیار کرتی ہیں مثلا گنڈے باندھنا، سر پٹکنا وغیرہ وغیرہ تو اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب
مزارات پر عورتوں کی حاضری ناجائز و گناہ ہے ۔ کیونکہ عموماً یہ عورتیں اجنبی مردوں کے سامنے بے حجاب آتی جاتی ہیں، وہاں مردوں کے ہجوم کی وجہ سے مردوں اور عورتوں کا باہم اختلاط ہوتا ہے ، اور جگہ کی تنگی کی وجہ سے ایک دوسرے سے اس قدر قریب ہوجاتے ہیں کہ ان کے بدن ایک دوسرے سے ٹچ تک ہوتے ہیں، پھر وہاں جاکر کچھ عورتوں کا سر پٹکنا اس پر مستزاد ہے ۔ ان مفاسد کی بنا پر علمائے امت نے اولیاء اللہ اورصالحین کے مزاروں پر عورتوں کو جانے سے مطلقاً روک دیا، اس لئے شوہر، باپ اور بھائی کو چاہیے کہ اپنی بیوی، بیٹی، بہن کو ایسے مفاسد اور فتنوں سے بچائیں اور خود عورتوں پر بھی لازم ہے کہ بچیں ۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے” یاایھا الذین آمنوا قوا انفسکم واھلیکم نارا ” اے ایمان والو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے بال بچوں کو جہنم کی آگ سے۔
آج کے زمانے میں جو مفاسد پائے جاتے ہیں ان کے پیش نظر ہماری خواتین غور کریں کہ وہاں جاکر فیض یاب نہ ہو نگی بلکہ گناہ گار ہوں گی، اس کےبرخلاف اللہ تعالی کے خوف کی وجہ سے اور شریعت کی پیروی کے لیے گھر پر رہیں اور یہیں سے فاتحہ پڑھ کر ایصال ثواب کریں، اولیاء اللہ کا فیضان بھی ملے گا اور اللہ کی بارگاہ سے اجر و ثواب کی بھی حقدار ہوں گی ۔
کچھ مفاسد کے شبہے بلکہ شائبے کی بنا پر خیر القرون میں ہی عورتوں کو مسجد کی حاضری اور جماعت کی شرکت سے روک دیا گیا تو آج اس قدر مفاسد کے موجود ہوتے ہوئے ضرور انہیں روکا جائے گا ۔
عورتوں کو حضور کی قبر کی زیارت کے لئے جانا
ہاں انہیں صرف ایک مزار پر جانے کی اجازت ہے اور وہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مزار پر انوار ہے اس روزے کی برکت حاصل کرنے کے لیےوہاں جانے کی اجازت ہے وہاں کے علاوہ اور کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور
عورتوں کا مزار پر جانا کیسا