مسئلہ : ارشاد احمد، موضع کبراپوسٹ، پچپو کھری ہازار، ضلع سنت کبیرنگر، یو پی
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ: کیا بد عقیدہ مثلا دیوبندیوں کی مسجدوں سے سنی گئی اذان پر خاموش رہنا واجب ہے؟ کیا ان کی اذان کا جواب دینا واجب ہے؟ کیا ان کی مسجدوں میں بوقت ضرورت کھانے اور سونے کے لیے اعتکاف کی نیت ضروری ہے؟
”باسمه تعالى وتقدس“
:الجواب بعون الملك الوهاب
دیوبندی کی اذان کا نہ جواب دینا سنت، نہ اس پر خاموش رہنا سنت،ہاں ”کلمہ رسالت“ سن کر دل میں درود شریف پڑھ لے_ یوں ہی ”کلمہ جلالت“ پر جل شانہ یا اس طرح کی تعظیم کلمات کہے کہ یہ اسمائے طیبہ کسی سے ادا ہوں۔ اسم جلالت پر کلمہ تعظیم اور اسم رسالت پر درود پاک پڑھنا چاہیے۔ایسا ہی ”فتاوی رضویہ“ میں ہے
اور دیوبندیوں کی بنائی ہوئی مسجد مسجد نہیں ہے۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
{ إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ }
اللہ کی مسجدوں کو صرف وہ آباد کرتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتےہیں۔
اور جب ان کی مسجدیں شرعا مسجد نہیں تو ان میں کھانے پینے کے لیے اعتکاف کی حاجت نہیں لیکن اگر دیوبندیوں نے کسی سنی مسجد پر غاصبانہ قبضہ کر لیا ہو تو ایسی مسجد میں اعتکاف کر کے کھائیں پئیں۔
والله تعالى اعلم وعلمه اتم واحكم.
كتبه : محمد اختر حسين قادري