آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انبیائے کرام سے آسمانی ملاقات میں کیا حکمتیں تھیں؟
معراج شریف میں پیش آنے والے واقعات اتفاقی نہیں تھے، بلکہ ان میں بہت سے رموز و اسرار پنہاں تھے، مثال کے طور پر انبیا علیہم السلام سے آسمانوں میں ملاقات کو دیکھیے، سرسری نظر رکھنے والا اس ملاقات کو اتفاق سمجھے گا، لیکن غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ یہ ملاقات اتفاق نہیں تھی، مخصوص انبیائے کرام کا انتخاب، ان کی خاص ترتیب اپنے اندر بے شمار حکمتیں سمیٹے ہوئے ہے، یہ ملاقات یہ بتانے کے لیے تھی کہ جن مخصوص حالات سے یہ بزرگ ہستیاں گزری ہیں، اے محبوب آنے والے وقت میں آپ کو بھی گزرنا ہے۔
سطور ذیل میں ہم اس ملاقات کی چند حکمتوں سے نقاب کشائی کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں، گر قبول افتد زہے عز و شرف۔
١- پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
اس ملاقات میں اس طرف اشارہ تھا کہ دشمنوں کی ایذا رسانی کے سبب آپ اپنے محبوب وطن مکہ مکرمہ کو خیر آباد کہہ کر، مدینہ منورہ کی جانب ہجرت کریں گے، جس طرح حضرت آدم علیہ السلام ابلیس کی حیلہ سازی اور عداوت کی وجہ جنت سے زمین پر تشریف لے آئے تھے۔
٢- دوسرے آسمان پر حضرت عیسی اور حضرت یحییٰ علیہما السلام سے ملاقات فرمائی۔
اس ملاقات میں اس جانب اشارہ تھا کہ یہودی آپ کے در پے آزار ہوں گے، آپ کے ساتھ سازشیں رچیں گے، جیسے ان دونوں پیغمبروں کے ساتھ رچیں تھیں، یہاں تک کہ آخر الذکر پیغمبر کو شہید کر دیا، اور اول الذکر پیغمبر کو شہید کرنے کی تیاری تھی، مگر ان کو آسمان پر اٹھا لیا گیا۔
٣- تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
اس ملاقات میں یہ حکمت تھی کہ آپ کے رشتے دار آپ کے ساتھ نا مناسب سلوک کریں گے، لیکن آپ ان پر غلبہ حاصل کرنے کے بعد از راہ احسان ان کو معاف کردیں گے، جس طرح یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کو ظلم وزیادتی کے با وجود معاف فرما دیا تھا۔
٤- چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام سے ملاقات فرمائی۔
اس ملاقات میں اس جانب اشارہ تھا کہ اسلامی دعوت کی توسیع کے لیے آپ مختلف بلاد و امصار کی طرف خطوط روانہ فرمائیں گے، مناسبت یہ ہے کہ ادریس علیہ السلام سب سے پہلے قلم سے لکھنے والے انسان ہیں۔
٥- پانچوے آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام سے ملاقات فرمائی۔
اس ملاقات میں یہ راز مخفی تھا کہ دعوت وتبلیغ کے آغاز میں آپ کی قوم آپ سے عداوت کرے گی، البتہ بعد میں یہ عداوت محبت میں تبدیل ہوجائے گی، جس طرح ہارون علیہ السلام بنی اسرائیل کے نزدیک محبوب تھے، کہ وہ اس پہلو سے آپ کو موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح دیتے تھے۔
٦- چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ کلیم اللہ سے ملاقات ہوئی۔
اس ملاقات میں اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ آپ مکہ شریف فتح فرمائیں گے، اور آپ کے خلاف ریشہ دوانی کرنے مغلوب ومقہور ہوکر آپ سے معافی کی بھیک مانگیں گے، جس طرح رب کریم نے موسیٰ علیہ السلام کو ظالموں اور سرکشوں پر غلبہ عطا فرمایا تھا۔
٧- ساتویں، آخری آسمان پر خلیل رحمٰن، حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی۔
ملاقات کے وقت ابراہم علیہ السلام بیت المعمور سے ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے، اس ملاقات میں یہ حکمت پوشیدہ تھی کہ حیات ظاہری کے اختتام سے قبل آپ بیت اللہ شریف کا حج ادا فرمائیں گے۔
[نسیم الریاض: شہاب الدین خفاجی ٦١/٣ ، ط: دار الکتب العلمیہ، بیروت، ملخصا]
اخیر میں رب العالمین کی بار گاہ میں دعا ہے کہ ہمیں گہرائی وگیرائی کے ساتھ سیرت نبوی کا مطالعہ کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔
تحریر:
محمد اسلم نبیل ازہری