اپنے متوفی بیٹے کی بیوی سے نکاح کرنا کیسا ہے ؟

کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بیٹا کے انتقال کے بعد سسر اپنی بہو یعنی متوفی بیٹے کی بیوی سے نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں، مہربانی ہوگی ۔

سائل : حافظ محمد شمشیر اسماعیلی

ساکن: قصبہ ایچولی، بارہ بنکی یوپی

بسم اللّٰہ الرحـمٰـن الـرحـیم 

     الـجـوابـــــــــ بـعــون الـمـلک الـوھـاب 

صورت مسئولہ میں سسُر کا اپنی بہو سے نکاح کرنا حرام ہے کہ اللہ تعالی نے جن عورتوں سے نکاح کو ہمیشہ کے لیے حرام فرمایا ہے ان میں بیٹے کی بیوی بھی ہے خواہ بیٹا وفات پا چکا ہو یا اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہو مطلقا بیٹے کی بیوی اس کے باپ (سسر) پر حرام ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: وَحَلَائِلُ اَبْنَائِكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ. ترجمہ: اور حرام ہیں تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبیاں۔

[ النساء آیۃ: ٢٣، کنز الایمان]

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:”وتحرم زوجة الأصل و الفرع بمجرد العقد دخل بها أو لا” 

 [کتاب النکاح ، ج:٤ ، ص:١٠٥۔

ھدایہ اولین میں ہے : ” (لا يحل للرجل أن يتزوج) بامرأة ابنه و بنی اولاده لقوله تعالیٰ: وَحَلَائلُ اَبنائِكُمُ الّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ”[کتاب النکاح،ج: ١،ص: ٢٨٨]۔

*عنایہ شرحِ ھدایہ میں ہے:* وتحرم امرأة الابن نسبا ورضاعا وبنی اولاده لقوله تعالى: وَحَلائِلُ اَبنائِكُمُ الذِيْنَ مِنْ اَصْلابِكُمْ فحليلة الابن وهى زوجته حرام على الأب سواء دخل بها الابن او لم يدخل لإطلاق النص على الدخول.[ ج: ٢،ص: ٢٢٢]

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ رقم فرماتے ہیں:”بیٹا مرجائے خواہ طلاق دے دے اس کی زوجہ سے نکاح ہمیشہ ہمیشہ کو حرام ہے”

[فتاوٰی رضویہ قدیم، ج: ٥ ،ص: ٣١١] والله تعالى اعلم.

فـخـــر عـالـــم احــسنــی

اپنے متوفی بیٹے کی بیوی سے نکاح کرنا کیسا ہے ؟

apne bete ki biwi se shaadi ka hukm

About مفتی محمد نعیم امجدی

Check Also

کنایہ کے الفاظ سے طلاق کا حکم

مسئلہ زید اور ہندہ کافی عرصے سے الگ رہ رہے ہیں ہوا یوں کہ ہندہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *