سوال:- نکاح ہونے کے بعد ہمبستری کرنا ضروری ہے؟ تفصیل سے بیان کیجیے حوالہ کے ساتھ
المستفتی:- محمد عمران سیتاپور
بـســــم الــلــه الرحـــمن الرحــــيم
الـــــجـــــــواب ھـــو المــوفـــق الــصــــواب:- بعد نکاح زندگی میں ایک مرتبہ ہمبستری کرنا قضاء ً واجب ہے اور دیانۃ گاہے بگاہے ہمبستری واجب ہے کہ مرد کے لئے حکم ہے کہ وہ عورت کے حقوق ادا کرے اسے پریشان نظری سے بچائے تاکہ اس کی نظر کسی اور کی طرف نہ اٹھے۔لیکن اتنی کثرت بھی نہ ہو کہ عورت کو ضرر پہونچے۔ اور بلاعذر بیوی کی اجازت ورضا کے بغیر چار ماہ سے زائد اس سے دور رہنا جائز نہیں۔ ہاں اگر بیوی راضی ہو اور دونوں میں سے کسی کے گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو چار ماہ یا اس سے زائد عرصہ جتنا چاہے ہمبستری نہ کرنے میں حرج نہیں۔البتہ حلالہ بلا ہمبستری ہوگا ہی نہیں کہ اس کے لئے ہمبستری شرط ہے ۔سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں “عورت کو نان ونفقہ دینابھی واجب اور رہنے کو مکان دینا بھی واجب اور گاہ گاہ اس سے جماع کرنا بھی واجب، جس میں اسے پریشان نظری نہ پیدا ہو، اور اسے معلقہ کردینا حرام، اور بے اس کے اذن ورضا کے چار مہینے تک ترکِ جماع بلاعذر صحیح شرعی ناجائز اور بعد نکاح ایک بار جماع تو بالاجماع بالاتفاق حق زن ہے کہ اسے بھی ادا نہ کرسکے تو عورت کے دعوے پر قاضی مرد کو سال بھر کی مہلت دے گا اگر اس میں بھی جماع نہ ہو تو بطلب زن تفریق کردے گا۔(فتاوی رضویہ ج 5 ص 907). بہار شریعت جلد دوم ص 95 میں ہے “” ایک مرتبہ جماع قضاءً واجب ہے اور دیانۃً یہ حکم ہے کہ گاہے گاہے کرتا رہے اور اس کے ليے کوئی حد مقرر نہیں، مگر اتنا تو ہو کہ عورت کی نظر اوروں کی طرف نہ اُٹھے اور اتنی کثرت بھی جائز نہیں کہ عورت کو ضرر پہونچے اور یہ اس کے جثہ اور قوت کے اعتبار سے مختلف ہے” اھ
فتاویٰ بحر العلوم جلد دوم ص 559 پر ہے “مجامعت (ہمبستری) میں ایک بار مجامعت کو اس بات میں عورت کا حق قرار دیا ہے کہ شوہر نے ایک بار بھی وطی نہ کی تو عورت قاضی کے وہاں دعویٰ کرسکتی ہے اور ایک بار کے بعد عورت کو حق دعویٰ نہیں رہے گا(اس کا)یہ مطلب نہیں کہ شوہر سے اس کو مطالبہ کا حق نہیں اور شوہر پر اس کا خیال رکھنا واجب نہیں۔ درمختار میں ہے “ويجب ديانة أحيانا” ہاں شریعت نے اس کے لئے کوئی وقت مقرر کرنا شوہر کے صواب دید پر چھوڑا ہے کہ جماع کا معاملہ نشاط طبع پر موقوف ہے یہ کبھی جلد جلد بھی فراہم ہو سکتی ہے اور کبھی دیر دیر سے بھی اس کے لئے کوئی تعین وقت بطور وجوب مقرر کرنا اسلام کے حق یعنی اصول کے خلاف ہو گا۔۔ ہاں شوہر عدم مجبوری اور وجود نشاط کی صورت میں عورت کی ایذا کے خیال سے بیتوتت اور مجامعت نہ کرے تو ضرور گنہگار ہوگا۔اھ.ملخصا. ھکذا فی الدرالمختار مع رد المحتار المجلد الرابع ص376/377.
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
عبد المقتدر مصباحی
خادم دارالعلوم اہلسنت فیض النبی کپتان گنج بستی یوپی
kya biwi se hambistari zaroori hai
کیا بیوی سے ہمبستری ضروری ہے؟