مسئلہ
: مسئولہ مولانا عبدالقدوس صاحب کشمیری سیفی جو بلی اسٹریٹ بمبئی نمبر ٣
مومن پورہ بمبئی نمبر ١١ سے ایک کتاب شائع ہوئی جس کا نام حقیقت الفقہ ہے اس میں ہماری معتبر کتابوں کے حوالے سے تراویح کے بارے میں مندرجہ ذیل باتیں لکھی ہوئی ہیں۔
١۔ تراویح بیس رکعت کی حدیث ضعیف ہے (در مختار، ہدایہ ،شرح وقایہ)
۲۔ اٹھ رکعت کی حدیث صحیح ہے ( شرح وقایہ)
٣۔ تراویح صحیح حدیث سے گیارہ رکعت ثابت ہیں ( ہدایہ، شرح وقایہ)
٤۔ گیارہ رکعت سنت رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہیں اور بیس رکعت سنت خلفائے راشدین ہے۔(ہدایہ، شرح وقایہ)
٥۔ حضرت عمر نے جو نعم البدعۃ فرمایا ہے اس سے مراد معنٰی لغوی ہیں نہ کہ شرعی۔(شرح وقایہ)
٦۔ تراویح اٹھ رکعات سنت ہے اور بیس مستحب ہیں۔ (شرح وقایہ)
مذکورہ بالا باتوں کا حقیقت سے کچھ تعلق ہے یا نہیں؟ واضح فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
الجواب : لعنة الله على الكاذبين- جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو۔مذکورہ بالا باتوں کا حقیقت سے کچھ بھی تعلق نہیں ہے صاحب ہدایہ حضرت شیخ برہان الدین ابو الحسن علی مرغیانی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: يستحب ان يجتمع الناس في شهر رمضان بعد العشاء فيصلي بهم امامهم خمس ترويحات – یعنی صاحب قدوری نے فرمایا: مستحب ہے کہ لوگ ماہ رمضان میں عشاء کے بعد جمع ہوں تو ان کا امام ان کو پانچ ترویحے یعنی بیس رکعت تراویح پڑھائے ( جلد اول ص 130)
قدوری کی اس عبارت کے تحت صاحب ہدایہ تحریر فرماتے ہیں: ذكر لفظ الاستحباب والاصح انها سنة كذا روي الحسن عن ابي حنيفه لانه واظب عليها الخلفاء الراشدون۔یعنی صاحب قدوری نے مستحب کا لفظ تحریر فرمایا ہے مگر صحیح یہ ہے کہ تراویح سنت ہے ایسے ہی حضرت حسن نے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے اس لیے کہ تراویح خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ہمیشہ ادا فرمائی۔ (ہدایہ جلد اول ص 131) صاحب شرح وقایہ حضرت صدر الشریعہ عبید اللہ بن مسعود رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں: سنن التراويح عشرون ركعة بعد العشاء- یعنی عشاء کے بعد بیس رکعت تراویح سنت ہے (شرح وقایہ جلد اول ص 175) اور صاحب در مختار حضرت شیخ علاء الدین محمد بن علی حصکفی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: وهي عشرون ركعة حكمته مساواة المكمل للمكمل– یعنی تراویح بیس رکعت ہے اور بیس رکعت میں حکمت یہ ہے کہ مکمِل مکمَل کے برابر ہو۔یعنی رات اور دن کے فرض وواجب جو کل بیس رکعت ہیں تراویح ان کے برابر ہو (در مختار مع شامی جلد اول ص 495) معلوم ہوا کہ ہدایہ، شرح وقایہ، اور در مختار کے نزدیک بیس ہی رکعت والی حدیث صحیح ہے اسی لیے ان کتابوں میں بیس رکعت تراویح کو سنت لکھا، اور حقیقت الفقہ میں جتنی باتیں ان کتابوں کے حوالے سے لکھی گئی ہیں یعنی بیس رکعت تراویح والی حدیث کا ضعیف ہونا اٹھ رکعت والی حدیث کا صحیح ہونا وغیرہ سب جھوٹ ہے ان کتابوں میں اس طرح کی باتیں ہرگز نہیں لکھی ہیں۔ یہ غیر مقلدوں کا کھلا ہوا فریب ہے، اور ان کے مصنّفین پر واضح بہتان ہے جھوٹوں نے اپنے جھوٹے مذہب کو پھیلانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا ہے خدا ان کو سچے مذہب کو قبول کرنے کی ہدایت نصیب فرمائے۔آمين بحرمة النبي الكريم الامين عليه وعلى آله افضل الصلوٰات واكمل التسليم
كتبه : جلال الدين احمد الامجدي