نماز روزے کے فدیہ کی رقم کے مصارف

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان کرام مسئلہ ہذا میں کہ زید کی والدہ کا انتقال ہوا زید نے اپنی والدہ کی نماز اور روزوں کے فدیہ کے روپے اپنے سگے بھتیجے اور سگی بھتیجی کو دیے انہوں نے و ہ روپے بطور تحفہ زید کو دیے زید نے پھر مذکورین کو دیے اور پھر مذکورین نے وہ روپے زید کو دیے۔ تو گویا کہ سگی دادی کے نماز، روزوں کے فدیہ کے روپے سگی پوتی سگے پوتے کو ملے۔ پاکستان کے ایک سنی مفتی صاحب کا کہنا ھے کہ ماں کے نمازوں کا روزوں کا فدیہ سگی بھتیجی اور سگے بھتیجے کو نہیں دے سکتا کیونکہ ان کو دینے سے دادی کا پوتے اور پوتی کو دینا لازم آرہا ھے اور یہ جائز نہیں ھے تو کیا اب زید دوبارہ فدیہ اد کرے.

       المستفتی:-انیس احمد قادری رضوی نواب گنج

بـســــم الــلــه الرحـــمن الرحــــيم

الـــــجـــــــواب بـــعون المــلک الـــوھـــاب:-ہاں جس کا فدیہ نکالا جائے اس کی اصل یعنی ماں باپ ،دادا دادی، نانا نانی وغیرہ کو یوں ہی اس کی فرع یعنی بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسہ نواسی وغیرہ کو وہ فدیہ نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اس کے مصرف نہیں اگر دے گا تو ادا نہ ہوگا اگر چہ وہ غریب یا شرعی فقیر ہوں۔ جیسا کہ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں “مصرف اس (فدیہ) کا مثل مصرفِ صدقۂ فطر و کفارۂ یمین وسائر کفارات و صدقاتِ واجبہ ہے بلکہ کسی ہاشمی مثلاً شیخ علوی یا عباسی کو بھی نہیں دے سکتے۔ غنی یا غنی مرد کے نابالغ فقیر بچے کونہیں دے سکتے، کافر کونہیں دے سکتے، جو صاحبِ فدیہ کی اولاد میں ہے جیسے بیٹا بیٹی ، پوتا پوتی، نواسا نواسی، یا صاحبِ فدیہ جس کی اولاد میں جیسے ماں باپ ، دادا دادی، نانا نانی اُنہیں نہیں دے سکتے.في ردالمحتار ” مصرف الزكوة هو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني“اھ ملخصا

(فتاوی رضویہ جلد چہارم ص 605/604).

     لہٰذا صورت مسئولہ میں فدیہ ادا نہ ہوا فدیہ کی ادائیگی کے لیے پھر سے مذکورہ بالا قانون شرعی کو مدنظر رکھتے ہوئے فدیہ دینا ہوگا۔

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب

    عبد المقتدر مصباحی

خادم دارالعلوم اہلسنت فیض النبی کپتان گنج بستی یوپی

namaz roze ke fidiya ki raqam ke masaram

نماز روزے کے فدیہ کی رقم کے مصارف

About محمدقاسم رضافیضی

Check Also

حالت سجدہ میں دعا کرنا کیسا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ سجدہ کی حالت میں دعا کرنا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *