مسئلہ
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عقیقہ سے بہتر کہنا کیسا؟
بد عقیدہ کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے پر کیا حکم ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلے کے بارےمیں اس سنی امام کے بارےمیں جو میلاد نبی کو یہ کہے کہ اس سے بہتر عقیقہ ہے نیز جو پیر سے معذور ہو اور غیر مقلد یعنی وہابی امام کے پیچھے وہابی کے نماز جنازہ میں بھی شریک ہو اور ان کے یہاں کھانے پینے سے پرہیز نہ کررہا ہو اور وہابی کے اذان سے نماز فجر و دیگر نمازوں کو بغیر اذان دلوائے نماز پڑھادے وغیرہ ذلک.
الجواب بعون الملک الوھاب
سوال میں مذکور امام کا قول:” میلاد سے بہتر عقیقہ ہے” بدمذہبوں کی بولی ہے، عقیقہ بچے کی ولادت کی خوشی میں جب کہ میلاد شریف نبی کریم علیہ السلام کی ولادت بابرکت پر اظہارِ مسرت کے لیے کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے میلاد النبی عقیقہ سے بہتر ہوگا نہ کہ عقیقہ میلاد سے افضل ہوگا۔اس لیے اگر امام مذکور کا یہ قول بربنائے وہابیت و دیوبندیت ہے تو وہابی دیوبندی مسلمان ہی نہیں۔
اسی طرح سے امام کا وہابیوں کی اقتدا میں نماز جنازہ پڑھنا اگر ان کی وہابیت معلوم ہونے کے باوجود ان کو مسلمان جان کر ہو تو یہ بھی کفر ہے. بہرحال یہ الزامات جس امام کے بارے میں لگائے گیے اگر یہ الزامات ثبوتِ شرعی سے ثابت ہوں تو ایسا امام سخت مشتبہ ہے اور ایسے امام کے پیچھے نماز ہرگز ہرگز جائز نہیں، اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
“دیوبندیہ کی نسبت علماے کرام حرمین شریفین نے بالاتفاق فرمایا کہ وہ مرتد ہیں ۔اور شفاے قاضی عیاض و بزازیہ و مجمع الانہر و در مختار وغیرہا کے حوالے سے فرمایا : من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ( یعنی جس نے اس کے کفر وعذاب میں شک کیا وہ بھی کافر ہو گیا)
جو ان کے اقوال پر مطلع ہوکر ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر اور ان کی حالت کفر وضلال اور ان کے کفری و ملعون اقوال طشت از بام ہوگئے، ہر شخص کہ نرا جنگلی نہ ہو ان کی حالت سے آگاہ ہے، پھر انہیں عالم دین جانے ضرور متہم ہے اور اس کے پیچھے نماز باطل محض۔ (رسالہ “النھی الاکید عن الصلاة وراء عدی التقلید” باب الامامة ص ۶۲۱، مطبوعہ رضا فاونڈیشن)
یوں ہی وہابی کے اذان کا کوئی اعتبار نہیں اور ان کے یہاں کھانا پینا سخت ناجائز وحرام ہے،چناں چہ حدیث شریف میں ہے :
’’لا تجالسوهم ولا تواكلوهم ولا تشاربوهم ولاتناكحوهم” (کنزالعمالج١١،ص٥٤٠، مؤسسة الرسالة،بیروت)
فتاوی رضویہ میں ہے :
“ وہابیہ وغیر مقلدین و دیوبندی و مرزائی آج کل سب کفار و مرتدین ہیں،ان کے پاس نشست و برخاست حرام ہے،ان سے میل جول حرام ہے ، اگر چہ اپنا باپ یا بھائی یا بیٹے ہوں اور ان لوگوں سے کسی دنیاوی معاملت کی بھی اجازت نہیں، كما بيناه في المحجة المؤتمنة، ان کے پاس بیٹھنے والا اگر ان کو مسلمان سمجھ کر ان کے پاس بیٹھتا ہے یا ان کے کفر میں شک رکھتا ہے اور وہ ان کے اقوال سے مطلع ہے تو بلا کافر ہے‘‘۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم، ج:٢١،ص:٢٧٨،رضافاؤنڈیشن)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ : کمال احمد علیمی نظامی
بد عقیدہ کی نماز جنازہ میں شرکت کا حکم
bad aqeeda ki namaze janaza me shirkat ka hukm