-
مسئله
- از محمد خورشید خان صدر مسلم جماعت بھوانی پٹنہ ضلع کالا ہانڈی (اڑیسہ)
- کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان اس فتوی کے بارے میں کہ ایک سنی حافظ صاحب ہیں وہ چھوٹی موٹی کتابوں کی تجارت کرتے ہیں ایک شخص نے حافظ صاحب سے بہشتی زیور طلب کیا اس کے آرڈر پر حافظ صاحب نے منگا کر دے دیا کیونکہ تاجر کی فطرت ہوتی ہے کہ وہ گاہک کو خوش کرے۔ چند لوگوں نے کہہ دیا کہ آپ حافظ صاحب وہابی ہو گئے ۔ وہابی کتاب منگا کر دے دیتے ہیں آپ پر تو بہ تجدید ایمان واجب ہو گیا ہے۔ اب ہمارے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہماراسنی ایمان یا مسئلہ کیا اتنا کمزور ہے کہ صرف ایک کتاب منگانے سے وہابی ہو جاتا ہے یا وہابی در اصل وہ ہے جو وہابی عقیدہ دل میں جمائے اور اس پر عمل کرے اور اس کی تبلیغ کرے۔ خلاصہ فرمائیں۔ کیا واقعی حافظ صاحب وہابی ہو گئے اور تو بہ و تجدید ایمان ان پر لازم ہو گیا؟ مہربانی ہوگی۔
الجواب
وہابی عقیدہ رکھنے والے ہی کو وہابی کہتے ہیں۔ حافظ صاحب مذکور اگر عقائد اہلسنت کے ماننے والے ہیں تو بہشتی زیور خریدنے اور بیچنے کے سبب وہابی نہیں ہوں گے مگر چونکہ بہشتی زیور گمراہ کن کتاب ہے اس لئے اس کی خرید وفروخت جائز نہیں حافظ صاحب گنہگار ہوئے تو یہ کریں اور آئندہ اس قسم کی گمراہ کن کتاب نہ بیچنے کا عہد کریں۔
و ھو اللہ تعالی اعلم
كتبه: جلال الدین احمد الامجدی