بھائی کے مال وراثت کو تیجہ دسواں میں خرچ کرنا کیسا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ہذا میں کہ زید نے اپنی والدہ کی 60 سالہ پنسن بندھوائی پھر والدہ کے انتقال کے بعد ان کے کھاتے سے پیسے نکالے تینوں بھائیوں پر 11، 11سو روپے حصے میں آئے زید نے حصہ موافق اپنے بڑے بھائی کو دینا چاہا لیکن زید کی بھابی نے یہ کہہ کر پیسے نہیں لیے کہ ہم میاں بیوی نے ان کی کوئی خدمت نہیں کی ھے اس لیے ہم پیسے نہیں لیں گے تم ان کے ایصال ثواب میں یہ پیسے خرچ کر دینا تو زید نے وہ 1100 روپے والدہ کے ایصال ثواب میں خرچ کر دیے تو کیا زید شرعا گنہگار تو نہیں.

      المستفتے:- انیس احمد قادری رضوی نواب گنج

الـــــجـــــــواب بـــعون المــلک الـــوھـــاب:-بطور وراثت ملے ان روپیوں کا حقدار زید کی بھابھی نہیں بلکہ بھائی ہے پس صورت مسئولہ میں اگر بھائی نے اپنی رضا سے ان روپیوں کو والدہ کے ایصال ثواب میں خرچ کرنے کی اجازت دی تو یہ جائز ہے کہ زید اسے ایصال ثواب میں خرچ کردے بھابھی کی بات شرعاً قابلِ قبول نہیں لیکن اگر بھابھی کی اس بات سے زید کا بھائی بھی قولا یا فعلا راضی رہا ہو تو یہ بھی جائز ہے ورنہ پھر زید اپنی جیب سے وہ روپئے بھائی کو دے کہ بالغ وارث جب اپنی رضا سے اپنا حصہ مرحوم یا مرحومہ کے فاتحہ خوانی وغیرہ میں خرچ کی اجازت دے تو یہ شرعاً جائز ہے ورنہ نہیں۔ایسا ہی فتاویٰ رضویہ جلد چہارم ص 161/204۔ اور بہار شریعت جلد اول ص 822 میں ہے. واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب

     عبد المقتدر مصباحی             خادم دارالعلوم اہلسنت فیض النبی کپتان گنج بستی یوپی

 

بھائی کے مال وراثت کو تیجہ دسواں میں خرچ کرنا کیسا

bhai ke maale wirasat ko teeja daswa me kharch karna kaisa

About محمدقاسم رضافیضی

Check Also

میت کا ہاتھ سینہ پر رکھنا کیسا ہے

مسئلہ : واجد علی و انور علی اہڑوا ۔بستی میت کا ہاتھ سینہ پر رکھنا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *