السلام و علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
علماے کرام کے بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے….. حضرت ابراہیم کے والد کا نام کیا تھا… دلائل کے ساتھ… اور کتاب کا بھی نام درج کردے… مہربانی ہوگی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
بـســــم الــلــه الرحـــمن الرحــــيم
الـــــجـــــــواب بـــتوفــیق اللّٰه التـــواب:-راجح وصحیح قول کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام “تارخ” ہے۔ تفسیر ابن ابی حاتم میں ہے ’’عن ابن عباس قوله وإذ قال إبراہیم لأبیه آزر قال إن أبا إبراہیم لم یکن اسمه آزر، إنما کان اسمه تارخ‘‘ ترجمہ:- حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد آزر نہ تھے۔ ان کے والد کا نام تارخ تھا۔
(تفسیر طبری، سورۃ الانعام، تحت الاية 74).
تفسیر قرطبی میں ہے ’’قال مجاهد إن آزر لیس باسم أبیه وإنما هو اسم صنم وهو إبراہیم بن تارخ بن ناخور بن ساروع ابن أوغو بن فالغ بن عابر بن شالخ بن أرفخشد بن سام بن نوح علیہ السلام ‘‘ ترجمہ:- حضرت مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ آزر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام نہ تھا ایک بت کا نام تھا۔ ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام تارخ بن ناخور بن ساروع بن اوغو بن فالغ بن عابر بن شالخ بن ارفخشد بن سام بن نوح تھا۔
(تفسیر قرطبی، فی تفسیر، سورۃ الانعام تحت الاية 74)
. وهكذا في تفسیر روح المعانی، فی التفسیر، سورۃ الانعام، آیت74… اور تفسیر کبیر میں ہے ’’فاما والدہ فھو تارخ“
(تفسیر کبیر، سورۃ الانعام، آیت74)
علامه إبن كثير فرماتے ہیں “جمھور اھل النسب منھم ابن عباس علی ان اسم ابیه تارح واھل الکتاب یقولون تارخ“ ترجمہ:- جمہور اہل نسب کہ جن میں حضرت ابن عباس رضی الله عنہ بھی ہیں، ان کا موقف یہ ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام تارح تھا اور اہل کتاب تارخ کہتے ہیں۔
(قصص الانبیاء لابن کثیر ، ج1، ص173 مطبوعه دار التالیف قاھرہ)
فتاویٰ حاوی میں ہے ”ان ابا ابرھیم لم یکن اسمه آزر وانما کان اسمه تارح“ ترجمہ:- سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر نہیں تھا،بلکہ ان کے والد کا نام تارح تھا۔(الحاوی للفتاوی، ص619 مطبوعه بیروت). ھکذا فی البداية والنهاية، جلد اول ص 141۔ والسيرة النبوية ص 9۔ وتذکرۃ الانبیاء ص106
تفسیر نعیمی میں ہے ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سگے ماں باپ مومن متقی موّحد تھے آپ کی والدہ کا نام متلی بنت نمر تھا اور والد کا نام تارخ ابن نحور تھا حضرت ہود کی امت میں سے تھے۔(تفسیر نعیمی جلد اور پارہ نمبر 13 ص588). نیز پارہ وجلد نمبر 16 ص 268 میں رقم طراز ہیں “حضرت ابراہیم بن تارخ بن ناخور بن سروج بن رعو بن فالح بن عابر بن شالح بن ارفکشا بن سام بن نوح علیہ السلام ۔اس شجرے میں مع آپ کے نوح علیہ السلام تک گیارہ نام ہیں تارخ کی کل عمر پچھتر سال اور ولادت ابراہیم کے وقت ستر سال تھی۔اھ. وھکذا فی تفسیر نور العرفان۔ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ’’آزر بلاشبہ کافر و مشرک تھا، نصوص قطعیہ سے اس کا مشرک ہونا ثابت۔ مگر یہ حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کا باپ نہ تھا، ان کے والد کا نام تارخ تھا اور آزر چچا تھا”
(فتاوی امجدیہ جلد4 صفحہ311). ایسا ہی فتاویٰ تاج الشریعہ جلد اول ص 318۔ اور فتاویٰ شارح بخاری جلد اول ص 549۔ وفتاویٰ بحر العلوم جلد 4 ص 166۔ اور فیض الرسول جلد دوم ص 568 میں ہے .
واللّٰه تعالیٰ اعلم بالصواب
عبد المقتدر مصباحی