سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ کسی مسلمان کو سانپ کاٹے اور وہ کسی ہندو سے اس کی منتر کے ذریعے زہر اتروائے اور زہر اترنے کے بعد وہ یہ اعتقاد رکھے کہ یہ زہر اس کے پھوکنے، جھاڑنے کی وجہ سے اترا ہے تو ایسے شخص پر از روئے شرع کیا حکم ہے؟
اسی طرح اگر وہ کسی مسلمان سے جھڑوائے اور وہ مسلمان ہندوؤں کے منتر سے جھاڑے تو ایسے مسلمان پر کیا حکم ہے؟ اگرچہ وہ اس بات پر اعتقاد نہ رکھتا ہو۔ فقط!
المستفتی: مولوی عبد الکریم صاحب، شہر ہوڑہ
الجواب
ہندو عموماً اپنے منتروں میں معبودان باطل کی دہائی دیتے ہیں اس لیے ان سے جھاڑ پھونک ہرگز ہرگز نہ کرائے۔
حدیث میں ہے:
”إنا لا نستعين بمشرك“
یہ اعتقاد کہ ہندوؤں کے پڑھے ہوئے منتر میں زہر اتارنے کی تاثیر ہے باطل ہے۔ مسلمان کو ہندوؤں کے منتر پڑھنے سے احتراز واجب ہے کہ عموماً اس میں معبودان باطل کی دہائی ہوتی ہے اور یہ کفر ہے۔ معاذ اللہ جو مسلمان ایسا منتر پڑھے گا وہ خارج از اسلام ہوجائے گا۔ اس پر توبہ اور تجدید ایمان اور اگر بیوی رکھتا ہو تو تجدید نکاح لازم ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم
شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ
[فتاویٰ شارح بخاری، ج: 3، ص: 140]