مسئلہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جمعہ وعیدیں میں بوقت خطبہ سامعین کہاں دیکھیں۔
جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں ۔بینوا و تؤجروا۔
السائل۔ (حافظ) سعید احمد واحدی،جادوں پور ، بریلی شریف
الـــــجـــــــواب بـــعون المــلک الـــوھـــاب
امام کے خطبہ دیتے وقت حاضرین کا متوجہ بامام ہونا چاہیے پس اگر امام کے سامنے ہوں تو امام کی طرف منھ کریں اور دہنے بائیں ہوں تو امام کی طرف مڑ جائیں۔ اور جو لوگ دور ہوں یا ایسی جگہ جہاں سے امام نہیں دکھتا ہے تو وہ قبلہ رخ ہو کر بیٹھ کر خوب توجہ سے خطبہ کی سماعت کریں۔
فتاوى هندية جلد اول ص 147 پر ہے
“ويستحب للرجل أن يستقبل الخطيب بوجهه، هذا إذا كان أمام الإمام، فإن كان عن يمين الإمام أو عن يساره قريبًا من الإمام ينحرف إلى الإمام مستعدًا للسماع، كذا في الخلاصة”
اور المبسوط للسرخسي جلد دوم ص 30 میں ہے
“(قال:) وينبغي للرجل أن يستقبل الخطيب بوجهه إذا أخذ في الخطبة، وهكذا نقل عن أبي حنيفة – رضي الله عنه – أنه كان يفعله؛ لأن الخطيب يعظهم، ولهذا استقبلهم بوجهه وترك استقبال القبلة، فينبغي لهم أن يستقبلوه بوجوههم؛ ليظهر فائدة الوعظ وتعظيم الذكر، كما في غير هذا من مجالس الوعظ، ولكن الرسم الآن أن القوم يستقبلون القبلة ولم يؤمروا بترك هذا؛ لما يلحقهم من الحرج في تسوية الصفوف بعد فراغه؛ لكثرة الزحام إذا استقبلوه بوجوههم في حالة الخطبة” اھ
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
عبد المقتدر مصباحی