مسئله
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین وملت اس مسئلہ میں کہ مسجد کی تعمیر میں کافر کی رقم لگا سکتے ہیں کہ نہیں؟ وہ بھی تعمیری کام میں حصہ لینا چاہتا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب
اگر مسجد کے تعمیری کام میں کوئی کا فرحصہ لینا چاہتا ہے اور اس کے لئے رقم دے تو اسے مسجد کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی عنہ ربہ القوی تحریر فرماتے ہیں : اگر اس (کافر) نے مسجد بنوانے کی صرف نیت سے مسلمان کو روپیہ دیا یا روپیہ دیتے وقت صراحتاً کہہ بھی دیا کہ اس سے مسجد بنوا دو ، مسلمان نے ایسا ہی کیا تو وہ مسجد ضرور مسجد ہوگئی اور اس میں نماز پڑھنی درست ہے ۔ “لانه انما يكون اذنا للمسلم بشراء الآلات للمسجد بماله . ” (فتاوی رضويه جلد ششم ص ٣٩٦ )
لیکن اگر کافر سے چندہ لینے کے سبب اس بات کا اندیشہ ہو کہ مسلمانوں کو بھی مندر کی تعمیر، رام لیلا، گنپتی اور ان کے دوسرے مذہبی پروگراموں میں چندہ دینا پڑیگا ، یا کافر کی تعظیم کرنی پڑے گی ، تو ایسی صورت میں کسی بھی کام کے لئے ان سے چندہ لینا جائز نہیں۔ لیکن چندہ ان سے بہر حال ہرگز نہ مانگے ، حکمِ مذکور اس صورت میں ہے جب کہ وہ خود دے۔ حدیث شریف میں ہے :
انا لا نستعين بمشرك
و الله تعالى اعلم
الجواب صحيح : جلال الدین احمد الامجدی
كتبه : محمد ابرار احمد امجدی برکاتی