پوجا میں استعمال ہونے والے سامان بیچنا کیسا ؟

غیر مسلموں کے پوجا میں استعمال ہونے والے سامان بیچنا ؟

حرام کی ٢ قسمیں ہیں : ١. حرام لذاتهٖ (  لعینہ) . ٢. حرام لغیرهٖ۔

حرام لذاتہٖ وہ ہے جو اپنی ذاتی ضرر و مفاسد کی وجہ سے حرام ہو اور یہ ضرر و مفاسد کبھی جدا نہ ہوتے ہوں۔ مثلاً زنا ، چوری ، قتل ، شراب نوشی وغیرہ۔

حرام لغیرہ وہ حرام ہے جو اپنی اصل ذات کے اعتبار سے مشروع ہو ، اس میں فی نفسہ کوئی ضرر اور فساد نہ ہو ، بلکہ یہ کسی دوسری ضرر و فساد کے سبب حرام ہوتی ہے مثلا جمعہ کی اذان کے بعد بیع ( تجارت ) کرنا ، عیدین کے دن روزے رکھنا حرام ہیں ، مگر اپنی اصل کے اعتبار سے خرید و فرخت ( تجارت ) اور روزے رکھنا منع نہیں ۔ حرام لغیرہ کسی خارجی عارض کے سبب حرام ہوتی ہے جب وہ عارض ختم ہو جائے تو وہ چیز جائز ہو جاتی ہے ۔ جمعہ کی نماز ختم ہو جائے اور عید کے دن گزر جائیں تو تجارت و روزہ جائز ہو جائےگا ۔

مسائل

مورتی بنانا اور بیچنا کیسا ؟

مورتی وغیرہ بنانا سخت حرام ہے کیوں کہ یہ صورت بنانا ہے اور مصور ( تصویر بنانے والے ) پر حدیث پاک میں لعنت آئی ہے ۔ یوں ہی دوسرے سے بنواکر اس کا بیچنا بھی سخت حرام کہ جس کا بنانا حرام اس کا بیچنا بھی حرام نیز یہ پوجا کرنے پر مدد کرنا ہے ، اور گناہ پر اعانت ( مدد ) حرام ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے :

ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان یعنی گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو ( المائدۃ ٢ ) یہ حرام لذاتہ ہے ۔

( فتاوی شارح بخاری ج ٢ ص ٥٧٢ پر اسی کے مثل مذکور ہے )

غیر مسلموں کے تہوار اور پوجا کے استعمال ہونے والے سامان کی تجارت۔

غیر مسلموں کے تہواروں میں جو چیز پوجا میں استعمال ہوتے ہیں مثلا ناریل ، چندری وغیرہ تو یہ چیزیں فی نفسہ تو جائز ہیں ، کہ ناریل کھانے کی چیز ہے چندری اوڑھنی کی طرح ہے ، لیکن یہ چیزیں پوجا میں استعمال ہو رہی ہیں تو گویا ان کا بیچنا گناہ پر مدد کرنا ہے ، اور گناہ پر مدد کرنا ناجائز ہے ۔ یہ حرام لغیرہ ہے ۔

راکھی بیچنا۔

راکھی بھی ہندؤں کا مذہبی شعار بن چکا ہے اور صرف رکشابندھن میں ہی اس کا استعمال ہوتا ہے ، لہذا راکھی بیچنا بھی گویا گناہ پر مدد کرنا ہے ، اس کی تجارت بھی ناجائز ۔

( فتاوی مرکز تربیت افتا ج ٢ ص ٢٣٨ )

پٹاخہ کی تجارت۔

پٹاخہ بیچنا ، خریدنا دونوں حرام ، کیوں کہ یہ آتش بازی ہے ۔ اس کو بیچنا بھی گناہ پر اعانت ہے ۔

( فتاوی مرکز تربیت افتا ج ٢ ص ٢٣٧ )

ہولی کے رنگ کی تجارت۔

ہولی کے رنگ بیچنا بھی ناجائز ، کہ ہولی ہندؤں کا مذہبی شعار ہے ، رنگ بیچنا گناہ پر مدد ہوگا ۔

کرسمس ڈے کے خاص کپڑوں کا حکم۔

٢٥ دسمبر کو کرسمس ڈے میں استعمال ہونے والے خاص کپڑے بیچنا بھی ناجائز ، کیوں کہ یہ عیسائیوں کا مذہبی شعار ہے ۔ اور وہ کپڑا پہننا کفر ہے۔

یہ چیزیں حرام لغیرہ ہیں اگر ضرر و فساد دور ہو جائے تو بیچنا جائز ۔ مثلا پٹاخہ اگر آتش بازی کے لیے نہ ہو بلکہ کھیتوں سے نیل گائے وغیرہ جانور بھگانے کے لیے ہو جیسے کچھ لوگ ایسا کرتے ہیں تو پٹاخہ بیچنا جائز ہو جائےگا ۔ رنگ اگر ہولی کے علاوہ دوسری چیزیں رنگنے کے لیے ہوں تو جائز ۔ اسی قیاس پر اور چیزوں کو بھی سمجھا جا سکتا ہے ۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب

پیش کش : محمد شہاب الدین علیمی

 

pooja me kaam aane wale saman kaisa

پوجا میں استعمال ہونے والے سامان بیچنا کیسا ؟

About محمد شہاب الدین علیمی

Check Also

تجارتی زمینوں پر زکات ہے

مسئلہ بکر جو متعدد قسم کے کاروبار کر رہا ہے ، ان میں سے وہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *