کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ شیعہ کی نماز جنازہ پڑھنا یا پڑھانا کیسا ہے؟
السائل:- محمد زید دلهاپار سنت کبیر نگر
الـــــجـــــــواب بـــتوفــیق اللّٰه التـــواب:-ناجائز وحرام گناہ ہے ایسا کرنے والے پر توبہ لازم ہے کہ آجکل کے شیعہ کسی ناکسی ضرورت دین کے ضرور منکر ہیں۔ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اسی طرح کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں “اگر رافضی ضروریاتِ دین کا منکر ہے، مثلاً قرآن کریم میں کُچھ سورتیں یا آیتیں یا کوئی حرف صرف امیرا لمؤمنین عثمان ذی النورین غنی رضی ﷲ تعالٰی عنہ یا اور صحابہ خواہ کسی شخص کا گھٹایا ہوا مانتا ہے۔یا مولیٰ علی کرم ﷲ وجہہ الکریم خواہ دیگر ائمہ اطہار کوا نبیائے سابقین علیہم الصّلوۃ والتسلیم میں کسی سے افضل جانتاہے۔ اور آجکل یہاں کے رافضی تبرائی (شیعہ)عموماً ایسے ہی ہیں اُن میں شاید ایک شخص بھی ایسا نہ نکلے جو ان عقائدِ کفریہ کا معتقدنہ ہو جب تو وہ کافر مرتدہے اور اس کے جنازہ کی نماز حرام قطعی وگناہ شدیدہے…….. اور اگر ضروریاتِ دین کا منکر نہیں مگر تبرائی(یعنی جمہور صحابہ کو برا بھلا کہتا)ہے تو جمہور آئمہ وفقہا کے نزدیک اس کا بھی وہی حکم ہے……..اور اگر صرف تفضیلیہ(حضرات ابوبکر ،عمر اورعثمان پر فضیلت دینے والا)ہے تو اُس کے جنازے کی نماز بھی نہ چاہئے، متعدد حدیثوں میں بد مذہبوں کی نسبت ارشاد ہوا: وَإِنْ مَاتُوا فَلَا تَشْهَدُوهُمْ” وُہ مریں تو ان کے جنازہ پر نہ جائیں۔ وَلاَ تُصَلُّوا عَلَيْهِمْ” انکے جنازے کی نمازنہ پڑھو۔ نماز پڑھنے والوں کو توبہ استغفار کرنی چاہئے۔ اوراگر صورت پہلی تھی یعنی وہ مُردہ (شیعہ)رافضی منکرِ بعض ضروریاتِ دین تھا اور کسی شخص نے باوجود اس کے باآں کہ اس کے حال سے مطلع تھا دانستہ اس کے جنازے کی نماز پڑھی اُس کے لئے استغفار کی۔ جب تو اُس شخص کی تجدید اسلام اوراپنی عورت سے ازسر نو نکاح کرنا چاہئے۔اھ ملخصا
(فتاویٰ رضویہ جلد چہارم ص 53)
نیز آپ علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ شیعہ کی نماز جنازہ حنفی امام نے پڑھائی تو کیا یہ جائز ہے؟ تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا “صورتِ مذکورہ میں وُہ امام سخت اشد کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوا، اُس نے حکمِ قرآنِ عظیم کا خلاف کیا، اُس کے پیچھے نماز جائز نہیں اور اسے امامت سے معزول کرنا واجب ہے۔یہ سب اس صورت میں ہے کہ اس نے کسی دنیوی طمع سے ایسا کیا ہو، اگر دینی طور پر اسے کارِ ثواب اور(شیعہ) رافضی تبرائی کو مستحق غسل ونماز جان کر یہ حرکاتِ مردودہ کیں تو وُہ مسلمان ہی نہ رہا۔ اگر عورت رکھتا ہو اس کے نکاح سے نکل گئی کہ آجکل رافضی تبرائی (شیعہ) عموماً مرتدین ہیں۔اوربحکم فقہائے کرام تو نفسِ تبرا کفر ہے اور کافر کے لئے دعائے مغفرت ہی کفر ہے نہ کہ نماز جنازہ۔اھ ملخصا (فتاویٰ رضویہ جلد چہارم ص 57).
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
عبد المقتدر مصباحی