السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین درج ذیل مسئلے میں کیا شیعہ فرقہ جو کہ صحابۂ کرام کے گستاخ ہیں کو کافر کہنا غلط ہے۔ قرآن سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ،عند اللہ ماجور ہوں۔
المستفتی:- محمد اطہر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
الـــــجـــــــواب بـــعون المــلک الـــوھـــاب:-شیعوں کی بہت ساری قسمیں ہیں لیکن ہمارے دیار میں جو شیعہ پائے جاتے ہیں وہ امامیہ، اثنا عشریہ ہیں یہی صحابہ کو برا بھلا کہتے ہیں گالیاں دیتے تبرا بازی کرتے ہیں ان کے عقائد کفریہ ہیں پس یہ اسلام سے خارج کافر ومرتد ہیں۔ اور جو کافر ہے اسے کافر کہنا کیونکر غلط ہوگا۔
فتاویٰ هندیہ جلد دوم ص 264 میں ہے “فهؤلاء القوم خارجون عن ملة الإسلام واحكامهم أحكام المرتدين.اه
ہندوستان، ایران وعراق میں عام طور پر جو شیعہ پائے جارہے ہیں وہ سب اپنے آپ کو اثنا عشری امامی کہتے ہیں اور وہ سب اپنے عقائد باطلہ کی بنا پر کافر ومرتد ہیں۔ ان کے علاوہ بہرے، خوجے، تفضیلی شیعے بھی ہندوستان میں ہیں ان کی تعداد بہت تھوڑی ہے۔بلکہ اثنا عشری رافضی ان کو شیعہ ماننے کے لئے ہی تیار نہیں۔ان میں سب سے اقل قلیل تفضیلی ہیں یہ اصول وفروع سب میں اہل سنت وجماعت کے موافق ہیں البتہ ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ سارے صحابۂ کرام حتیٰ کہ حضرت صدیق اکبر وفاروق اعظم رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہما سے بھی افضل ہیں۔ اس لئے وہ اہلسنت سے خارج گمراہ بددین ہیں لیکن انہیں کافر نہیں کہا جاسکتا۔ ماخوذ از فتاویٰ شارح بخاری۔ مزید تفصیل کے لئے اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کا رسالہ “ردالرفضۃ” اور فتاویٰ شارح بخاری جلد سوم از ص82 تا 115 کا مطالعہ کریں۔واللّٰه تعالیٰ اعلم و علمه اتم واحکم
عبد المقتدر مصباحی
خادم دارالعلوم اہلسنت فیض النبی کپتان گنج بستی یوپی