تجارتی زمینوں پر زکات ہے

مسئلہ

بکر جو متعدد قسم کے کاروبار کر رہا ہے ، ان میں سے وہ ایک کاروبار یہ بھی کرتا ہے کہ بڑے بڑے شہروں میں زمین پلاٹ خرید کر چھوڑ دیتا ہے ، اور جب اس کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو وہ فروخت کر دیتا ہے ، خریدنے اور بیچنے کی مدت کبھی دو تین سال کی ہوتی ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس زمین پر یا اس کی قیمت پر سال گزرنے کی وجہ سے زکاة واجب ہوگی؟

بسم اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيم

الجواب

 جب یہ زمین تجارت ہی کے غرض سے خرید و فروخت کی جاتی ہیں ، اور ان سے مالکِ زمین کا مقصد تجارت ہی ہے تو بہر حال سال تمام پر ان کی زکاۃ کی ادائیگی واجب ہوگی ، اور حولان حول کے وقت ان کی قیمت کا اعتبار ہوگا ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

الزكاة واجبة فى عروض التجارة كائنة ما كانت اذا بلغت قيمتها نصاباً من الورق والذهب كذا فى الهداية وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد ان تكون قيمتها فى ابتداء الحول مائتي در هم من الدراهم . ” اھ (ج ١ ص ۱۷۹) واللہ تعالی اعلم

کتبہ : غلام احمد قادری

الجواب صحیح: محمد نظام الدین رضوی برکاتی

tijarati zameeno par zakat hai

تجارتی زمینوں پر زکات ہے

About محمد شہاب الدین علیمی

Check Also

جاندار چیزوں کے کھلونوں کی بیع

مسئلہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و ملت اس مسئلہ میں : زید جاندار تصویروں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *