کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق، اگر فریقین اصالتہ نکاح کرتے ہیں ایک مجلس میں، اور ویڈیو کانفنسنگ کے ذریعے احباب کو گواہ مقرر کیا ہوا ہے تو ایسی صورت میں نکاح منعقد ھوگا یا نہیں؟؟
الـــــجـــــــواب بـــعون المــلک الـــوھـــاب:-مجلس نکاح میں عاقدین یا ان کا وکیل اور دو گواہوں کا موجود ہونا اور ایجاب و قبول کے الفاظ ایک ساتھ سننا ضروری ہے۔جیسا کہ ہدایہ اولین ص 286میں ہے “لا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين…..یعنی نکاح منعقد نہیں ہوگا مگر دوگواہوں کی موجودگی میں۔اھ۔ اور بہار شریعت حصہ 12ص931پر ہے “گواہ بننے کے لئے تین شرطیں ہیں (1) بوقت تحمل(گواہ بننے کے وقت) عاقل ہونا۔ (2)انکھیارا ہونا۔(3)جس چیز کا گواہ بنے اس کا مشاہدہ کرنا۔لہٰذا مجنون یا لایعقل بچہ یا اندھے کی گواہی درست نہیں یوں ہی جس چیز کا مشاہدہ نہ کیا ہواھ. نیز اسی میں ص 936پر گواہ کے تعلق سے فرماتے ہیں”جوچیز دیکھنے کی ہے اسے آنکھ سے دیکھا ہو اور جو چیز سننے کی ہے اسے اپنے کان سے سنا اس کو بھی آنکھ سے دیکھا ہو۔اھ
اور مشاہدہ کہتے ہیں اصل بولنے والے کو دیکھنا نہ کہ اس کی صورت وشبیہ اور ویڈیو کانفرنسنگ میں صورت وشبیہ ہی دیکھتی ہے نہ کہ اصل۔ معلوم ہوا کہ نکاح کی گواہی کے لئے ایجاب و قبول کرنے والوں کی بات سننے کے ساتھ ساتھ ان کو آنکھوں سے دیکھنا بھی ضروری ہے۔ جبکہ ویڈیو کانفرنسنگ کی صورت میں گواہ اصل ایجاب وقبول کرنے والوں کو نہیں دیکھتا بلکہ ان کی شبیہ وصورت دیکھتا ہے۔ لہٰذا اس طرح نکاح ہرگز منعقد نہ ہوگا۔
واللّٰہ تعالیٰ اعلم
كتبه:- محمد ہاشم