سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ پوسٹ آفس وغیرہ کافروں کے بینکوں میں اگر کوئی مسلمان روپیہ جمع کرے نفع لینے کے خیال سے یا حفاظت کے خیال سے اور ان سے جو زیادتی ملے وہ لینا جائز وحلال ہے یا نہیں؟
الجواب
وہ سود نہیں حلال و طیب ہے۔ ہدایہ وغیرہ میں فرمایا
“فبأي طريق أخذه المسلم أخذ مالاً مباحاً ، والله تعالى أعلم”
( الھدایہ ، الجزآن الاخیران ، کتاب الربا ٧٠/٣)
یعنی کافر حربی کا مال مسلمان کے ہاتھ جس طرح بھی آئے مباح ہی ہے۔
حوالہ : فتاوی مفتی اعظم ، ج ٥ ص ٦٨
آپ کے مسائل | زندگی کے ہر گوشے میں معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ سلامی مسائل فقہی مسائل اسلامی معلومات دین اسلام قرآن و حدیث شرعی احکام اسلام میں نکاح طہارت کے مسائل نماز کے احکام روزے کے مسائل زکوٰۃ کے مسائل حج و عمرہ کے مسائل اسلامی شادی کے اصول تجارت کے اسلامی اصول خواتین کے شرعی مسائل بچوں کی اسلامی تربیت اسلامی فقہ فتویٰ آن لائن اسلامی سوال و جواب مسنون دعائیں اسلامی فقہ کے مطابق نکاح کے اصول زکوٰۃ دینے کا صحیح طریقہ طلاق کے شرعی احکام نماز پڑھنے کا درست طریقہ روزے میں کیا چیزیں ممنوع ہیں سلامی مسائل فقہی مسائل اسلامی معلومات دین اسلام قرآن و حدیث شرعی احکام اسلام میں نکاح طہارت کے مسائل نماز کے احکام روزے کے مسائل زکوٰۃ کے مسائل حج و عمرہ کے مسائل اسلامی شادی کے اصول تجارت کے اسلامی اصول خواتین کے شرعی مسائل بچوں کی اسلامی تربیت اسلامی فقہ فتویٰ آن لائن اسلامی سوال و جواب مسنون دعائیں اسلامی فقہ کے مطابق نکاح کے اصول زکوٰۃ دینے کا صحیح طریقہ طلاق کے شرعی احکام نماز پڑھنے کا درست طریقہ روزے میں کیا چیزیں ممنوع ہیں