سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ پوسٹ آفس وغیرہ کافروں کے بینکوں میں اگر کوئی مسلمان روپیہ جمع کرے نفع لینے کے خیال سے یا حفاظت کے خیال سے اور ان سے جو زیادتی ملے وہ لینا جائز وحلال ہے یا نہیں؟
الجواب
وہ سود نہیں حلال و طیب ہے۔ ہدایہ وغیرہ میں فرمایا
“فبأي طريق أخذه المسلم أخذ مالاً مباحاً ، والله تعالى أعلم”
( الھدایہ ، الجزآن الاخیران ، کتاب الربا ٧٠/٣)
یعنی کافر حربی کا مال مسلمان کے ہاتھ جس طرح بھی آئے مباح ہی ہے۔
حوالہ : فتاوی مفتی اعظم ، ج ٥ ص ٦٨