یہ کہنا کہ رام ورحیم ایک ہیں کفر ہے مندرو مسجد کو خدا کا گھر بتانا کیسا ہے؟
مسئولہ: عبداللہ خان پٹھان، محمد بخش نیا اگر ، پوسٹ سموڑی ضلع باڑ میر ، راجستھان ، ۲۷ جمادی الاولی ۵۱۴۱۸
ایک شخص ہے جو کہتا ہے کہ اے مسلمانوں سنو اللہ تعالی قرآن شریف میں ارشاد فرماتا ہے : “كماقال الله في شان حبيبه . اس جملے کو اللہ تعالی کا فرمان بتانا قرآن شریف میں کہاں سے ثابت ہے اور اس جملے کو قرآن کا جملہ بتانے والے پر شرع کا کیا حکم ہے، اور یہی شخص کہتا ہے کہ اللہ تعالی جھوٹ بھی بول سکتا ہے، رام رحیم ایک ہے، مسجد، مندر خدا کا گھر ہے ، امر حال یہ ہے کہ یہ مسلمان رہا؟ کیا اس کا نکاح درست رہا ؟ا
ایک حاجی ہے اور جھوٹ بولتا ہے مسلمانوں میں فتنہ فساد پھیلاتا ہے اور مسلمانوں کی بار بار غیبت کرتا ہے۔ رام رحیم کو خدا بتاتا ہے، مسجد مندر کو خدا کا گھر بتاتا ہے، امر حال یہ ہے کہ کیا یہ حاجی مسلمان رہا ؟ کیا اس کا نکاح رہا؟
الجواب: اس کا پہلے والا جملہ یعنی اللہ تعالی قرآن شریف میں ارشاد فرماتا ہے: “كما قال الله في شان حبیبہ “ یہ اس کی جہالت ہے البتہ اس نے جو بکا اللہ جھوٹ بول سکتا ہے رام رحیم ایک ہے، مسجد مندر خدا کا گھر ہے، ان جملوں کی وجہ سے یہ شخص کافر ومرتد ہو گیا اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہو گئے ، اس کی بیوی اس کی بیوی نکاح سے نکل گئی، رام رحیم ایک نہیں ہو سکتے ، رام اجودھیا کے راجہ ایک انسان کا نام تھا، جو مخلوق ہے، اللہ عز وجل خالق ہے، دونوں ایک کیسے ہو سکتے مسجد خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہے، مندر بتوں کی پوجا کے لیے ہے۔ دونوں کو ایک کہنا سراسر کفر ہے۔ اس پر فرض ہے کہ ان کلمات کفر سے تو بہ کرے، کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو، بیوی رکھنا چاہتا ہے تو اس سے جدید نکاح کرے، اگر وہ ایسا نہ کرے تو مسلمان اس سے میل جول ، سلام کلام بند کر دیں ۔ مر جائے تو مسلمان اسکےغسل و کفن دفن جنازے میں شریک نہ ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم ۔
- فتاوی شارح بخاری جلد اول