مسئلہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ بغیر اجازت کسی کی زمین میں مسجد تعمیر کرنا نیز اس میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
الجواب
فتاویٰ علیمیہ میں ہے کہ اگر مسجد تنگ نہیں ہے تو بلا اجازت کسی کی زمین کو مسجد میں شامل کرنا ناجائز و گناہ ہے اور جبراً شامل کرنے والے غاصب و گناہ گار اور حقوق العبد میں گرفتار ہیں۔
فتاویٰ علیمیہ جلددوم صفحہ506
لہذاایسی مسجدمیں نماز پڑھنابھی ناجاٸزہے۔
حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی نور اللہ مرقدہ فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ؛ اگر مسجد نے تنگی نہ کی تو متولیوں کو اس زمین کے لینے کا کوئی اختیار نہیں وہ غاصب ہوں گے اور اتنے پارہ (حصہ) زمین پر نماز ناجائز ہوگی۔
فتاویٰ رضویہ جلد6 صفحہ428
وقار الفتاویٰ میں علامہ مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ مسجد وقف ہے اور وقف مالک ہی کر سکتاہے علامہ ابن عابدین متوفی١٢٥٢ھ نے شامی میں لکھا: ذکر فی البحر ان مفاد کلام الحاوی اشتراط کون ارض المسجد ملکا للبانی (جلدسوم صفحہ٤٠٥) بحر میں ذکر کیا حاوی کے کلام کا حاصل یہ ہے کہ مسجد بنانے والے کا اس زمین کا مالک ہونا شرط ہے۔
وقارالفتاویٰ جلددوم صفحہ305)
نیز فرماتے ہیں کہ مالک کی اجازت کے بغیر کسی کی زمین پر قبضہ کرنا غصب کرنا ہے اور فقہ کی تمام کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ غصب کی ہوئی زمین پر نماز مکروہ ہے ،لہٰذا ایسی مسجد جو مالک کی اجازت کے بغیر بنائی گئی ہو، اس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبـــــــــــــــــــــہ؛محمد اشفاق عالم امجدی علیمی (بچباری آبادپور کٹیہار بہار)