اولاد کے درمیان زندگی میں مال کیسے تقسیم کریں

مسئلہ

کیا فرماتے علماءدین اس مسئلے میں کہ زید کے پاس پانچ لاکھ پچاس ہزار(ساڑھے پانچ لاکھ)روپیے ہیں۔ اور چار بیٹاں اور ایک لڑکا ہے۔ جسمیں وہ یہ رقم تقسیم کرنا چاہتا ہے تو شریعت کے حساب سے لڑکیوں کو کتنا کتنا رقم دیا جائےگا؟

اور ایک لڑکا کو کتنا ملےگا؟جواب دیکر عنداللہ ماجور ہوں

سائل:- محمد علی، رامپور

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

الـــــجـــــــواب بـــعون المــلک الـــوھـــاب

صورت مسئولہ میں افضل وبہتر ہے کہ زید مذکورہ رقم اپنے بیٹے اور بیٹیوں میں برابر برابر تقسیم کرے۔

جیسا کہ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے “زندگی میں جو اولاد پر تقسیم کی جائے اس میں بیٹا، بیٹی دونوں کو برابر رکھے جاتے ہیں اکہرے اور دہرے کا تفاوت بعد موت ہے۔

(فتاویٰ رضویہ جلد 10 ص395)

البتہ اگر زید چاہے تو قانون میراث پر عمل کرتے ہوئے لڑکے کو دونا اور لڑکی کو اس کا آدھا دے یہ بھی جائز ہے یعنی کہ زید مذکورہ مال کے چھ حصہ بنائے اس میں سے لڑکے کو دو حصہ دے اور لڑکیوں کو ایک ایک حصہ دے۔ایساہی فتاویٰ مرکزتربیت افتاء جلد دوم ص 595 پر ہے۔ واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب

عبد المقتدر مصباحى

اولاد کے درمیان زندگی میں مال کیسے تقسیم کریں

Aulad Ke Darmiyan Maal Kaise Taqsim Karen

About محمد اطہر رضا

Check Also

چیک اپ کے لیے خون نکلوایا تو وضو کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ چیک …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *