کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام وشرع متین مسئلہ ھذا میں امامہ شریف کے پیچ کم سے کم کتنے ہونا سنت ھے اور بعد والا سرا یعنی اوپر والا سرا اگر وہ امامہ میں گھرس دیا جائے تو شرعا کوئی حرج تو نہیں۔
الـــــجـــــــواب بـــتوفــیق اللّٰه التـــواب:-عمامہ شریف میں کم از کم تین پیچ ہو جو سر کو چھپالے سیدی اعلیٰ حضرت عَلَیہ الرَحمَۃُ فرماتے ہیں ’’رومال اگر بڑا ہو کہ اتنے پیچ آ سکیں جو سر کو چھپا لیں تو وہ عمامہ ہی ہو گیا اور چھوٹا رومال جس سے صرف دو ایک پیچ آسکیں لپیٹنا مکروہ ہے.
(فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص 418)۔
اور حضور صدرالشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیہِ الرَحمَۃُ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں ’’تین پیچ اگر اس کپڑے سے لپیٹے جائیں تو عمامہ کے حکم میں ہے ورنہ کچھ نہیں‘‘
(فتاویٰ امجدیہ، ج 1ص199)۔
اور آخری پیچ کو گھرسنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ حدیث پاک سے گھرسنا ثابت ہے۔ حدیث پاک ہے “عن ابي عبد السلام قال قلت لإبن عمر كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتم؟ قال كان يدور كور عمامته على رأسه ويغرزها من ورائه، ويرسلها بين كتفيه. رواه الطبراني في الأوسط.” ترجمہ:- حضرت سیّدنا عبدالسلام رَحْمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیّدنا ابن عمر رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُما سے دریافت کیا کہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم عمامہ شریف کس طرح باندھتے تھے؟ تو آپ رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُما نے فرمایا کہ نبیٔ اکرم صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم عمامہ شریف کے کپڑے کو سر پر گول گھما کر لپیٹتے اور اس کے ایک سرے کو پیچھے کی جانب گُھرس لیا کرتے، جبکہ شملہ دونوں کندھوں کے درمیان لٹکاتے تھے۔
(شعب الایمان، باب فی الملابس الخ، فصل فی العمائم جلد 5 ص 289۔ ومجمع الزوائد، کتاب اللباس، باب ما جاء فی العمائم جلد 5 ص 148).
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
عبد المقتدر مصباحی