بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب:
ایصال ثواب کرنا بالغ, نابالغ ہر ایک کے لیے جائز ہے. اپنے کسی نیک عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچا سکتے ہیں. اس سے میت کو فائدہ حاصل ہوتا ہے.
حدیث شریف میں ہے :
من قرأ الاخلاص احد عشر مرة ثم وهب اجرها للأموات أعطى من الأجر بعدد الأموات.
(در مختار, ج:١, باب صلاۃ الجنازۃ, بحث قرآت للمیت, ص:٦۰٥,)
ترجمہ: جو شخص گیارہ بار سورۂ اخلاص پڑھے, پھر اس کا ثواب مُردوں کو بخشے, تو اس کو تمام مُردوں کے برابر ثواب ملے گا. اھ
جس طرح بچوں کی نماز , روزہ درست ہے اسی طرح ان کو ثواب پہنچانا بھی درست ہے.
ایصال ثواب سے گناہ گاروں کی مغفرت اور نکو کاروں کے درجات بلند ہوتے ہیں. البتہ اس طرح کے بچوں کے ایصال ثواب میں رسمی تیجہ , چالیسواں وغیرہ سے بچا جائے.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
آپ کے مسائل | زندگی کے ہر گوشے میں معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ سلامی مسائل فقہی مسائل اسلامی معلومات دین اسلام قرآن و حدیث شرعی احکام اسلام میں نکاح طہارت کے مسائل نماز کے احکام روزے کے مسائل زکوٰۃ کے مسائل حج و عمرہ کے مسائل اسلامی شادی کے اصول تجارت کے اسلامی اصول خواتین کے شرعی مسائل بچوں کی اسلامی تربیت اسلامی فقہ فتویٰ آن لائن اسلامی سوال و جواب مسنون دعائیں اسلامی فقہ کے مطابق نکاح کے اصول زکوٰۃ دینے کا صحیح طریقہ طلاق کے شرعی احکام نماز پڑھنے کا درست طریقہ روزے میں کیا چیزیں ممنوع ہیں سلامی مسائل فقہی مسائل اسلامی معلومات دین اسلام قرآن و حدیث شرعی احکام اسلام میں نکاح طہارت کے مسائل نماز کے احکام روزے کے مسائل زکوٰۃ کے مسائل حج و عمرہ کے مسائل اسلامی شادی کے اصول تجارت کے اسلامی اصول خواتین کے شرعی مسائل بچوں کی اسلامی تربیت اسلامی فقہ فتویٰ آن لائن اسلامی سوال و جواب مسنون دعائیں اسلامی فقہ کے مطابق نکاح کے اصول زکوٰۃ دینے کا صحیح طریقہ طلاق کے شرعی احکام نماز پڑھنے کا درست طریقہ روزے میں کیا چیزیں ممنوع ہیں