کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ سجدہ کی حالت میں دعا کرنا جائز ہے یا نہیں
المستفتی:- محمد اشتیاق۔ متعلم دارالعلوم اہلسنت فیض النبی کپتان گنج بستی
الـــــجـــــــواب بـــعون المــلک الـــوھـــاب:- فرض وواجب نماز کے سجدوں میں دعا کرنا منع ہے۔ البتہ نفل نماز میں دعا کرسکتا ہے لیکن صرف وہی دعائیں کرسکتا ہے جو احادیث طیبہ میں وارد ہیں۔ایسا ہی بہار شریعت جلد اول ص 732پر ہے۔
ہاں بطور شکرانہ یا سجدۂ تلاوت قرآن کے نفلی سجدہ کرے پھر اس میں جو چاہے دعا کرے۔ البتہ اوقات مکروہہ میں یہ سجدہ نہ کرے کہ ممنوع ہے۔
اورحالتِ سجدہ میں کی جانے والی دعا قبولیت میں بلاشبہ خاص تاثیر رکھتی ہے کہ اس حالت میں بندے کو اللّٰہ عزّوجل کی بارگاہ میں زیادہ قرب نصیب ہوتا ہےاوراس بناء پردعاؤں کی قبولیت کی امید زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سجدہ کی حالت میں انسان اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے اور اس حالت میں دعا کی قبولیت کی قوی امید ہے، اس میں اللّٰہ تعالیٰ اپنے بندے کی دعا قبول فرماتا ہے، حدیث پاک ہے “عن أبي هریرة رضي الله عنه أن رسول الله صلی الله علیه و سلم قال:” أقرب ما یکون العبد من ربه و هو ساجد؛ فأکثروا الدعاء” ترجمہ:-حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : “بندہ اپنے رب کے قریب ترین اس وقت ہوتا ہے جس وقت وہ سجدے کی حالت میں ہو. لہذا سجدے کی حالت میں زیادہ سے زیادہ دعا کرو (مسلم شریف جلد اول ص 191). ایک اور روایت مسلم شریف کے اسی مذکورہ صفحہ پر ہے “وأما السجود فاجتهدوا في الدعاء، فقمن أن یستجاب لکم” ترجمہ:- سجدے میں زیادہ سے زیادہ دعا کی کوشش کرو، عین ممکن ہے کہ تمہاری دعا قبول ہو جائے”اھ
شارح مشکٰوۃ علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ ”مرقاۃ“ میں اور علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ ”شرح سنن ابی داؤد“ میں مذکورہ حدیث مبارک کے تحت فرماتے ہیں (والالفاظ للعینی):”لانه حالة تدل علی غایۃ تذلل واعتراف بعبودیة نفسه وربوبیة ربه،فکانت مظنة اجابة فلذلك امر علیه السلام باکثار الدعاء فی السجود“ یعنی چونکہ سجدے کی حالت انتہائی عاجزی پر اور اپنے آپ کے بندہ ہونے اور اللّہ تعالیٰ کے رب ہونے پر دلالت کرتی ہے لہٰذا یہ حالت(سجدہ)قبولیت دعا کا سبب ہے، اور اسی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدوں میں زیادہ دعا کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔(شرح سنن ابی داؤد، جلد4 ص82).
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے والد محترم کا رسالہ احسن الوعاء لآداب الدعاء“ جس پر اعلیٰ حضرت کا حاشیہ ہے اس کے ص 62 میں ہے”دعا کے وقت باوضو، قبلہ رُو، مُؤدّب دو زانو بیٹھے یا گھٹنوں کے بل کھڑا ہو۔قال الرضا(یعنی اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں): یا بہ نیتِ شکرِ توفیقِ دعا والتجاء اِلَی اللّٰہ، سجدہ کرے کہ یہ صورت سب سے زیادہ قُربِ رب کی ہے، قاله رسول اللّه صلّی اللّه علیہ وآله وسلّم“والــلــه تــعالي اعــلــم بالصـــوابــــــ
عبد المقتدر مصباحی
خادم دارالعلوم اہلسنت فیض النبی کپتان گنج بستی یوپی