مسئلہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و ملت اس مسئلہ میں : زید جاندار تصویروں کے کھلونوں مثلا گڑیا، شیر، بلی ، کتا، آدمی، وغیرہ کی تجارت کرتا ہے۔ کیا ایسی تجارت شرعاً جائز ہے؟ نیز اس سے حاصل شدہ کمائی حلال ہے یا حرام؟ اگر حرام ہے تو اس کمائی کو کیا کریں؟
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب
جاندار چیزوں کے کھلونوں کی بیع جائز اور اس کی کمائی حلال ہے جب کہ مٹی کا نہ ہو۔
حضور صد الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں : “مٹی کے کھلونوں کی بیچ صحیح نہیں یہ مال متقوم نہیں۔”
تنویر الابصار میں ہے :
“اشتری ثورا او فرساً من خزف لاجل استئناس الصبى لا يصح ولا يضمن متلفه“ (ج ٥ص ۲۳۶)
لوہے، پیتل، تانبے، کے کھلونوں کی بیع جائز ہے کہ یہ چیزیں مال متقوم ہیں۔
ردالمحتار میں ہے: قوله من خرف أي طين قال الطحطاوي قيد به لأنها لو كانت من خشب او صفر جاز اتفاقاً فیما یظھر لإمكان الانتفاع” اھ ملخصاً ( فتاوی امجدیہ ج ۴ ص ۲۳۲)
نیز اسی میں ص ۲۳۳ پر ہے : ” رہا یہ امر کہ ان کھلونوں کا بچوں کو کھیلنے کے لیے دینا اور بچوں کا ان سے کھیلنا ، یہ ناجائز نہیں کہ تصویر کا بروجہ اعزاز گھر میں رکھنا منع ہے نہ کہ مطلقا یا بر وجہ اہانت بھی۔
بلکہ حدیث شریف سے ثابت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پاس گڑیاں تھیں اور وہ ان سے کھیلا کرتی تھیں ۔
کتبہ : محمد شاه عالم قادری
الجواب صحیح : محمد نظام الدین رضوی برکاتی