نجس کپڑا دھو کرنچوڑنے کی حد

(۲۱) مسئله : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ

(1) اگر کسی کپڑے میں نجاست لگ جائے تو اس کو دھونے کے بعد پانی نچوڑا تو مکمل طور سے پانی نہیں نکلا بلکہ کچھ پانی کپڑے میں رہ گیا ، یا تو بالکل نہیں نچوڑا اور دھوپ میں پھیلا دیا تو کپڑا سوکھنے کےبعد پاک ہوا یا نہیں؟

(۲) اور مسلمان کے جو ٹھے پانی سے استنجا کرنا کیسا ہے؟

الجواب: (1) کپڑا دھونے والا اپنی طاقت بھر نچوڑ دے تو کپڑا پاک ہو گیا، طاقت سے زیادہ نچوڑ نے یا کل پانی نکالنے پر شریعت نے آدمی کو مجبور نہیں کیا ہے۔ (۲) پانی ٹوٹی دار لوٹے میں تھا اور ٹونٹی سے منہ لگا کر کسی مسلمان نے پانی پی لیا تو لوٹے میں بچا ہوا پانی پاک طاہر و مطہر بھی ہے اور محترم و مکرم بھی، اس سے آپ وضو بھی کر سکتے ہیں ، اس سے کپڑا بھی دھو سکتے ہیں اور استجا بھی کریں گے تو پاکی حاصل ہو جائے گی لیکن معزز اور محترم ہونے کے ناطے اس سے استنجاءنہ کریں تو اچھا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کو پھینک دیں یا پانی میں ڈال دیں کہ اس میں بھی اس پانی کی تو ہین اور بے جا اضاعت ہے جس پر مواخذہ ہوگا۔ اور اگر کسی کھلے منہ کے برتن میں پانی پیا اورلبوں کا وہ حصہ جو منہ بند کرنے پر بھی نظر آتا ہے اس پانی میں ڈوبا تو اب پانی مطہر نہ رہا اس سے وضو نہیں کر سکتے، بقیہ استعمال میں لا سکتے ہیں، استجا میں استعمال کریں تو حرج نہیں، بے کار پھینک دیا تو مواخذہ ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم

عبد المنان اعظمی شمس العلوم گھوسی مئو

 

نجس کپڑا دھو کرنچوڑنے کی حد

najis kapda dho kar nachodne ki had

About محمد سلطان رضا احسني

Check Also

کیا سیرینج سے خون نکالنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ انجکشن کے ذریعہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *