مسئلہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میری والدہ مرحومہ کی قبر پنجاب میں ہے اور ابھی حالیہ بارش کی وجہ سے قبر اندر دب چکی ہے اور کچھ سلیں ٹوٹ بھی چکیں ہیں، تو کیاایسی قبر کو کھول کر دوبارہ ٹھیک کیا جا سکتا ہے ؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
حکم شریعت یہ ہے کہ بلا عذر شرعی قبر کھولنا نا جائز و حرام ہے اور قبر کا دب جانا یا اس میں پانی جانا یہ کھولنے کے لیے عذر نہیں۔ قبر کھولنے کے اعذار شریعت میں یہ بیان کیے ہیں۔ مثلا: کسی کی زمین میں بغیر مالک کی اجازت کے دفن کر دیا گیا اور مالک اس پر راضی نہیں یا غصب کیے ہوئے کپڑے میں دفن کیا یا کسی کا مال قبر میں رہ گیا اور مال والا اس کا تقاضا کر رہا ہو ، ان اعذار کے علاوہ قبر کھولنا جائز نہیں ہے۔
مسئلے کا حل : سلیں ٹوٹنے کی وجہ سے یا پانی جانے سے جہاں سے قبر دب یا بیٹھ چکی ہو ، اس جگہ پر مٹی ڈال دیں اور وہ سوراخ یا گڑھے بند کر دیں اس صورت میں قبر کھولنے کی اجازت نہیں۔
والله اعلم عز و جل ورسوله اعلم صلى الله على عليه واله وسلم
كتبه
مفتی محمد قاسم عطاری