کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان ذوی الاحترام مسئلہ ذیل میں کہ مروجہ تعزیہ دیکھنے جانا اور اس میں چندہ دینا کیسا ہے؟ جلد جواب عنایت فرمائیں تو بڑی مہر بانی اور نوازش ہوگی۔
المستفتی: محمد شاداب رضا، کانپور، یوپی
بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
حامد او مصليا و مسلما
:الجواب بعون الملك الوهاب
مروجه تعزیه داری نا جائز و گناہ اور کئی بدعات وخرافات کا مجموعہ ہے لہذا مروجہ تعزیہ دیکھنے جانا جائز نہیں یوں ہی اس میں چندہ دینا بھی نا جائز کہ اس میں چندہ دینا یا تو اسراف ہے یا گناہ پر تعاون اور شرعاً مذکورہ دونوں باتیں حرام و گناہ ہیں۔ قال الله عز وجل: وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ [الاعراف ٣١] وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ والْعُدْوَانِ [المائدة ٢٠]
اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ رقم فرماتے ہیں:
تعزیہ دیکھنا جائز نہیں، تخت علم تعزیے وغیرہ سب نا جائز ہیں اور نا جائز کام کو بطور تماشہ دیکھنا بھی حرام اور بچوں کو دکھانے کا بھی گناہ اس پر ہے، اور اس میں مال صرف کرنا ضائع کرنا ہے اور مال ضائع کرنا جائز نہیں
لہذا اس میں چندہ دینا نا جائز ہے [فتاوی رضویه قدیم ، ج ۹، ص: ۲۷۸۰۳۵ ۲۷۹۴) اسی میں ہے: اللہ کے بندے کہ تعزیہ وغیرہ بدعات کو حرام جانتے ہیں اور ان افعال کے مرتکب سب گنہگار اور انہیں مدد دینا ناجائز اور علم تعزیے تخت میں جو کچھ صرف ہوتا ہے سب اسراف و حرام ہے [ مترجم، ج: ۲۴، ص: ۵۰۵] صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں: تعزیہ داری نا جائز و بدعت ہے اس میں مال صرف کرنا اسراف ہے اور ان میں شرکت نا جائز ہے، ان
چیزوں کی تعظیم نا جائز ہے۔( فتاویٰ امجدیہ جلد:4)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
فخر عالم احسنی
المتخصص في الفقه الحنفي
امام احمد رضا لرننگ اینڈ ریسرچ سینٹر، ناسک
قد صح الجواب ، والله تعالى اعلم بالصواب
ابو الاختر (مفتی) مشتاق احمد امجدی غفرلہ
خادم: از هری دار الافتا، ناسک
taziya dekhna aur osme chanda dena kaisa hai
تعزیہ دیکھنے جانا اور اس میں چندہ دینا کیسا؟