بام مچھلی کھانا کیسا

  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ بام مچھلی کھانا جائز ہے یا ناجائز؟

            المستفتی: محمد ابراہیم مدنپورہ کپتان گنج بستی

         باسمہ تعالی و تقدس

الجواب بعون الملک الوھاب:- بام مچھلی کھانا بلا شبہ جائز و حلال ہے اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں- ہدایہ آخرین ص ۴۲٦ پر ہے”و لا باس باكل الجريث و المار ماهي و انواع السمك“

     در المختار مع شامی میں ہے ”(ولا  يحل (حيوان مائي الا السمك و الجريث و المار ماهي سمك في صورة الحية(جلد ۹ ص ٥١١/٥١۲)

      بام کے متعلق حضور سیدی سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ و الرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ”(بام) اسے فارسی میں مار ماہی اور ہندی و بنگلہ میں بام کہتے ہیں وہ ایک خاص قسم کی نوع ماہی ہے- بہر حال اس قدر میں شک نہیں کہ مار ماہی ایک معروف مشہور مچھلی ہے“- اھ ملخصا (فتاوی رضویہ شریف جلد ۸ ص ٣۷٣) اور جب بام مچھلی کی قسم سے ہے تو بلا شبہ اسے کھانا حلال و جائز ہے-

و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ: محمد ہاشم القادری

متعلم : دارالعلوم اہل سنت فیض النبی کپتان گنج بستی

من اجاب فقد اصاب

عـــبــدالـــمــقــتـدر

مـــصـــبــاحـی نـــظــامـــي

خادم: دارا العلوم اهل سنت فیض النبی کپتان گنج بستی

 

baam machhli khana kaisa

بام مچھلی کھانا کیسا

About محمدقاسم رضافیضی

Check Also

کیا غوث اعظم نے ڈوبی ہوئی بارات بارہ سال بعد زندہ نکالی؟

کیا غوث اعظم نے ڈوبی ہوئی بارات بارہ سال بعد زندہ نکالی؟ سوال: مفتی صاحب …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *