بینک سے سود پر لون لینا کیسا ہے؟

مسئلہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

 زید کے چار لڑکے ہیں اور زید بیس لاکھ کا مقروض ہے اور زید کمانے سے قاصر بھی ہے اور اس کے پاس اتنی زمیں ہے جس سے قرض کی ادائیگی ہوسکتی ہے لیکن زید کے بیٹوں میں اختلاف ہے ایک کا کہنا ہے کہ بینک سے لون لے کر قرض ادا کرے جب کہ تین کا کہنا ہے کہ زمین کو فروخت کر کے ادا کرے تواس صورت میں زید کے لیے کیا حکم ہے برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔

سائل:- غلام غوث برکاتی نیپال

الجواب بعونه تعالي عز وجل

اگر سود کے بغیر کوئی قرض نہ دیتا ہو اور بینک سے قرض لینے میں اگر زمین بچ جاتی ہے اور منافع جو بینک کو سود دیں گے اس سے زیادہ ہو تو بینک سے لون لے سکتے ہیں جبکہ بینک کا لون سود سمیت لوٹانے کی طاقت ہو اور زمیں بچ جانے پر منافع زیادہ ہو ۔

یاد رہے کہ بینک سے لون لینے میں چوں کہ بینکوں کو انٹرسٹ دینا پڑتا ہے اس لیے لون لینا اسی صورت میں جائز ہے جبکہ شدید ضرورت ہو کہ اس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو اور نہ ہی بے سودی کہیں سے روپیہ مل سکتا ہو بشرطیکہ بینک کو جو زائد رقم دینی پڑتی ہے اس کے برابر یا اس سے زیادہ نفع مسلمان کو حاصل ہو ورنہ لینا جائز نہ ہوگا-

الاشباہ والنظائر میں ہے ” يجوز للمحتاج الاستقراض بالربح۔

( الاشباہ والنظائر، الفن الاول القاعده الخامسه، ص : ۱۰۰)

فتاوی شامی میں ہے : الظاهر أن الاباحة يفیدنيل المسلم الزيادة وقد الزم الاصحاب فى الدرس أن مرادهم من حل الربا والقمار ما اذا حصلت الزيادة للمسلم۔

(رد المحتار، ج ۷، ص: ۳۲۲)

فتاوی رضویہ میں ہے

محتاج کے یہ معنی جو واقعی حقیقی ضروریات قابل قبول شرع رکھتا ہو کہ نہ اس کے بغیر چارہ ہو نہ کسی طرح بے سودی روپیہ ملنے کا یارا- ورنہ ہرگز جائز نہ ہوگا جیسے لوگوں میں رائج ہے کہ سودوسو کی تجارت کرتے ہیں قوت اہل وعیال بقدر کفایت ملتا ہے نفس نے بڑا سوداگر بننا چاہا پانچ چھ سو سودی نکلوا کر لگا دئے یہ ضرورتیں نہیں تو ان میں حکم جواز نہیں ہوسکتا”

(فتاوی رضویہ، ج ۷ ص ۹۲)

والله ورسوله اعلم بالصواب_

کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب

بینک سے سود پر لون لینا کیسا ہے؟

Bank Se sood par loan Lena Kaisa

About محمد شہاب الدین علیمی

Check Also

کیا غوث اعظم نے ڈوبی ہوئی بارات بارہ سال بعد زندہ نکالی؟

کیا غوث اعظم نے ڈوبی ہوئی بارات بارہ سال بعد زندہ نکالی؟ سوال: مفتی صاحب …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *