سوال
از چاند علی رضوی سنی نورانی مسجد سور یا نگر و کر ولی بمبئی ۸۳
زید کہتا ہےکہ محمد بن عبد الوہاب نجدی نے سب مسلمانوں کو کفر وضلالت سے نکالا تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب
جو شخص یہ کہتا ہے کہ محمد بن عبد الوہاب نجدی نے مسلمانوں کو کفر و ضلالت سے نکالا ہے وہ اگر جاہل نہیں تو گمراہ اور گمراہ گر ضرور ہے۔ مسلمان اس کی بات سننے سے سخت پر ہیز کریں صحیح یہ ہے کہ اس نجدی خبیث نے مسلمانوں کو کفر و ضلالت سے نکالا نہیں بلکہ کفر وضلالت میں مبتلا کیا ہے۔
انبیائے کرام و بزرگان دین کی شان میں سخت تو ہین کی ہیں۔ اس کے متبعین نے حرمین طیبین میں بے انتہا مظالم ڈھائے ہیں وہ صرف اپنے کو مسلمان سمجھتے ہیں باقی سب مسلمانوں کو مشرک سمجھتے ہیں اسی لئے علمائے اہلسنت و جماعت اور ان کے علماء کے قتل کرنے کو جائز ٹھہراتے ہیں۔
جیسا کہ دیو بندیوں کے شیخ الاسلام مولانا حسین احمد ٹانڑوی سابق صدر المدرسین دیو بند اپنی کتاب الشہاب الثاقب ص ۴۲ پر لکھتے ہیں کہ محمد بن عبد الوہاب نجدی ابتداء تیرہویں صدی نجد عرب سے ظاہر ہوا اور چونکہ یہ خیالات فاسدہ اور عقائد باطلہ رکھتا تھا اس لئے اس نے اہلسنت و جماعت سے قتل و قتال کیا۔ ان کو بالجبر اپنے خیالات کی تکلیف دیتا رہا۔ ان کے اموال کو غنیمت کا مال اور حلال سمجھتا رہا۔ ان کے قتل کرنے کو باعث ثواب و رحمت شمار کرتا رہا۔ اہل حرمین کو خصوصا اور اہل حجاز کو عموما اس نے تکلیف شاقہ پہنچا ئیں ۔ سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت گستاخی اور بے ادبی کے الفاظ استعمال کئے ۔
بہت سے لوگوں کو بوجہ اس کی تکلیف شدیدہ کے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ چھوڑنا پڑا اور ہزاروں آدمی اس کے اور اس کی فوج کے ہاتھوں شہید ہو گئے ۔
پھر یہی دیو بند کے شیخ الاسلام اپنی اسی کتاب الشہاب الثاقب کے ص ۴۳ پر لکھتے ہیں: “محمد بن عبد الوہاب نجدی کا عقیدہ تھا کہ جملہ اہل عالم و تمام مسلمانان دیار مشرک و کافر ہیں اور ان سے قتل و قتال کرنا ان کے اموال کو ان سے چھین لینا حلال و جائز ہے بلکہ واجب ہے۔
اور علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: اتباع عبد الوهاب الذين خرجوا من نجد وتغلبوا على الحرمين وكانوا ينتحلون مذهب الحنابلة لكنهم اعتقدوا انهم هم المسلمون وان من خالف اعتقادهم مشركون واستبا حوا بذلك قتل اهل السنة وقتل علمائهم
( شمالی جلد سوم مطبوعه د يو بند ص (۳۰۹)
وهو تعالى اعلم
زید کہتا ہےکہ محمد بن عبد الوہاب نجدی نے سب مسلمانوں کو کفر وضلالت سے نکالا تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟