السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ
میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو یا مُحمّد کہنا کیسا ہے نعت یا منقبت میں یا ایسے ہی؟.جواب عنایت فرمادیں مہربانی ھوگی
سائل:-مشیر احمد قادری۔ خادم مدرسہ معین الاسلام جمال شاہ اوریا
الجواب ھو الموفق الصواب:- آپ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مراتب علیا کا شریعت مطہرہ نے مکمل لحاظ وپاس رکھا ہے اس لئے کہ آپ کی تعظیم و توقیر ایمان کی جان اور روح اسلام ہے پس حضور پاک صاحب لولاک صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کو ایسے نام و کنیت سے پکارنا جس میں بے ادبی ہو جیسے یا محمد، یا ابا القاسم وغیرہ حرام وناجائز ہے جس پر قرآن شاہد ہے۔ فلہذا حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ایسے القاب سے یاد کریں جس سے حضور کی شان و عظمت ظاہر ہو جیسے یا حبیب اللّٰہ یا رسول اللّٰہ وغیرہ
ارشاد باری تعالیٰ ہے” لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًاؕ– یعنی رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا کہ تم ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔(سورہ نور آیت ٦٣). اس آیت کی تفسیر میں علامہ صاوی علیہ الرحمہ حاشیۂ جلالین شریف میں فرماتے ہیں “لا تنادوه باسمه فتقولوا يا محمد ولا بكنيته فتقولوا يا أبا القاسم بل نادوه وخاطبوا بالتعظيم والتكريم والتوقير بان تقولوا يا رسول الله يا نبي الله يا امام المرسلين يا رسول رب العالمين يا خاتم النبيين، واستفيد من الآية أنه لايجوز نداء النبي بغير ما يفيد التعظيم لا في حياته ولا بعد وفاته” یعنی حضور سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ان کے نام یا کنیت سے نہ پکارو یوں نہ کہو یا محمد یا ابا القاسم بلکہ حضور سید عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو تعظیم و تکریم و توقیر کے ساتھ پکارو۔ اور خطاب کرو یوں کہو یا رسول اللّٰہ، یا نبی اللّٰہ، یا امام المرسلین، یا رسول رب العالمین، یا خاتم النبیین۔۔ اس آیت سے یہ فائدہ حاصل ہوا کہ نبی کو ایسے الفاظ سے ندا جائز نہیں جو تعظیم کے نہ ہوں. نہ حیات ظاہری میں اور نہ بعد حیات ظاہری۔
(ماخوذ از فتاویٰ شارح بخاری جلد اول ص291). وھکذا فی الفتاویٰ الرضویہ المجلد السادس ص٧٣.
نیز نعت کہتے ہیں حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف عظمت و فضیلت بیان کرنے کو اور یا محمد کہنے میں تعریف وتوصیف نہیں بلکہ بے ادبی کا پہلو اجاگر ہے لہذا نثر ہو یا نظم یعنی نعت و منقبت حضور صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کو نام یا کنیت سے ندا کرنا ہرگز جائز نہیں بلکہ حرام وممنوع ہے۔ اور اگر کسی نے نادانی سے ایسا شعر لکھ دیا ہو تو اس کا پڑھنا بھی جائز نہیں ہے بلکہ لکھنے والے پر اس کا بدلنا ضروری ہے۔ واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:- محمد ہاشم القادری