مسئله
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ زید گاؤں کی مسجد کا امام تھا ؛ مگر زید نے اپنی منکوحہ کی نس بندی کرا لیا ، اس دن سے گاؤں کے لوگ اس کے پیچھے نماز پڑھنا گوارہ نہیں کرتے، کیا واقعی زید کے پیچھے نماز جائز نہیں ؟
الجواب
نس بندی شرعا گناہ ہے ضبط تولید کے دوسرے جائز طریقوں پر بضرورت عمل کرنا چاہئے ۔ امام صاحب اس فعل سے گناہ گار اور فاسق ہوئے ، ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی قابل اعادہ کہ پڑھ لیا تو دوبارہ لوٹائے۔ شامی میں ہے: “كل صلاة اديت مع الكراهة تجب اعادتها “
اور اسی میں ہے مشی فی شرح المنية على ان كراهة تقديمه كراهة تحريم ” .
ہاں صدق دل سے توبہ کریں یعنی دل میں نادم ہوں اور اللہ تعالی سے معافی مانگیں اور آئندہ کے لیے عہد کریں کہ اب ایسا کبھی نہ کروں گا اور نس بندی کے ختم کی ترکیب ممکن ہو تو وہ بھی کریں تو ان کی امامت صحیح ہوگی۔
اللہ کے رسول ﷺ فرماتے ہیں: “التائب من الذنب كمن لا ذنب له “
کتبہ : عبد المنان اعظمی غفر لہ