ایک مسجد میں جمعہ کی کتنی جماعت ہو سکتی ہے

مسئلہ

ایک مسجد میں جمعہ کی کتنی جماعت ہو سکتی ہے ؟

الجواب بعون الملک الوھاب

ایک مسجد میں جمعہ کی ایک ہی جماعت ہوسکتی ہے، بلا ضرورت ایک سے زائد جماعت جائز نہیں، نماز جمعہ کے لیے ضروری ہے کہ امام خود سلطان اسلام ہو یا اس کا مامورہو ، اگر وہ نہ ہوں تو یہ حق اعلم علمائے بلد کو ہے (اعلم علمائے بلد سے مراد شہر کا سب سے بڑا وہ سنی عالم دین ہے جس کی طرف مسائل معلوم کرنے میں لوگ رجوع کرتے ہوں) اور یہ بھی نہ ہو تو مسلمانوں نے اتفاق رائے جسے امام مقرر کیا ہو وہی جمعہ کی جماعت کا امام ہوگا، ایک مسجد میں ایک سے زائد امام کی ضرورت نہیں،اور ایک امام ایک ہی بار جمعہ کی جماعت کراسکتا ہے.

ہاں اگر مسجد تنگ ہو کہ اس میں جمعہ کے اہل افراد نہیں آسکتے، اور وہاں قریب میں کوئی سنی مسجد بھی نہیں تو قاضی یا اعلم علمائے بلد چاہے تو ایک ہی مسجد میں دوسرا امام مقرر کرکے دوسری جماعت کراسکتا ہے.یوں ہی جہاں قاضی یا اعلم علمائے بلد نہ ہو اور مسجد اور نماز کی جگہ تنگ ہو تو بر بنائے ضرورت عوام اہل سنت جمعہ کے لیےدوسری جماعت کا امام مقرر کرکے دوسری جماعت قائم کرسکتے ہیں۔صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں۔

“شہر میں متعدد جگہ جمعہ ہو سکتا ہے، خواہ وہ شہر چھوٹا ہو یا بڑا اور جمعہ دو مسجدوں میں ہو یا زیادہ۔ (درمختار وغیرہ) مگر بلا ضرورت بہت سی جگہ جمعہ قائم نہ کیا جائے کہ جمعہ شعائر اسلام سے ہے اور جامع جماعات ہے اور بہت سی مسجدوں میں ہونے سے وہ شوکت اسلامی باقی نہیں رہتی جو اجتماع میں ہوتی، نیز دفع حرج کے لیے تعدد جائز رکھا گیا ہے تو خواہ مخواہ جماعت پراگندہ کرنا اور محلہ محلہ جمعہ قائم کرنا نہ چاہیے۔ نیز ایک بہت ضروری امر جس کی طرف عوام کو بالکل توجہ نہیں ، یہ ہے کہ جمعہ کو اور نمازوں کی طرح سمجھ رکھا ہے کہ جس نے چاہا نیا جمعہ قائم کر لیا اور جس نے چاہا پڑھا دیا یہ ناجائز ہے، اس لیے کہ جمعہ قائم کرنا بادشاہِ اسلام یا اس کے نائب کا کام ہے، اس کا بیان آگے آتا ہے اور جہاں اسلامی سلطنت نہ ہو وہاں جو سب سے بڑا فقیہ سُنی صحیح العقیدہ ہو، احکام شرعیہ جاری کرنے میں سُلطان اسلام کے قائم مقام ہے، لہٰذا وہی جمعہ قائم کرے بغیر اس کی اجازت کے نہیں ہوسکتا اور یہ بھی نہ ہو تو عام لوگ جس کو امام بنائیں ، عالم کے ہوتے ہوئے عوام بطور خود کسی کو امام نہیں بنا سکتے نہ یہ ہو سکتا ہے کہ دو چار شخص کسی کو امام مقرر کر لیں ایسا جمعہ کہیں سے ثابت نہیں ۔(بہار شریعت ح ۴ ص٧٦٩) واللہ اعلم بالصواب

کتبہ۔ کمال احمد علیمی نظامی                     دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی

 

ایک مسجد میں جمعہ کی کتنی جماعت ہو سکتی ہے

ek masjid me juma ki kitni jamat ho sakti hain

About محمد شہاب الدین علیمی

Check Also

حالت سجدہ میں دعا کرنا کیسا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ سجدہ کی حالت میں دعا کرنا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *