الله سبحانه وتعالي کا لاکھ لاکھ شکرواحسان ہے کہ اس نے ناچیز کودولتِ ایمان سے سرفراز فرماکر مسلک اعلی حضرت کاناشرومبلغ بنایا-ادب عربی کے ساتھ اشتغال و انہماک کی توفیق عطافرمائی-ایسے مشفق ومخلص اساتذہ کرام کو میرے لیے مقدّر فرمایا جنھوں نے ادب عربی کی تعلیم دینےکے ساتھ ساتھ دینی اوراخلاقی تربیت سے بھی آراستہ کیا-فالحمد علی ذالک.
ایک سوتین ویں(١٠٤) ٢٠٢١ء،کےسالانہ عرس رضوی کے حسین موقع پر،
ممتازالفقہا، استاذالاساتذہ سند المدرسین، امیر المومنین فی الحدیث، مناظر اعظم ہند، مفتی الحاج الشّاہ حضرت علامہ ضیاءُالمصطفٰے قادری رضوی امجدی ( حُــضــور مُـحـدّثِ کـبـیـر ) بانی و سرپرست اعلی جامعہ امجدیہ رضویہ ،گھوسی، (یوپی) ، کے دست مبارکہ سے مندرجہ ذیل:”قصيدة طهيرة في مدح تاج الشريعة“ کا رسمِ اجرا عمل میں آیا، حضرت نے رسمِ اجراکے دواران اپنی کثیردعاؤں سے نوازتے ہوےارشادفرمایا:
”اِس قصیدے میں قواعد صرف ونحو،اورعربی ادب کے بھر پور معانی و بیان اورمحاسن کلام کا مظاہرہ کیا گیا ہے،اس قصیدے کی خوبیوں پر اھل علم فن کی نظر اور بصیرت پہنچنی چاہیے۔
آپ حضرات میں جو اہلِ علم ہیں وہ تو ضرور اِس قصیدےکو خریدیں اور جو لا علم ہیں اُن کو بھی یہ قصیدہ تبرّک کے طور پر اپنے پاس رکھنا چاہئے“۔
قصیدے کے منصّہ
شہود پر آتے ہی
احبابِ اھل سنت خصوصاً مخلصین تلامذہ( منظر اسلام) کاشدید اصرار تھاکہ میں (قصيدة طهيرةفي مدح تاج الشريعة)کی ایک اردو شرح عام فہم وسلیس زبان میں تحریر کروں ،تاکہ علما،طلبہ اورعوام سبھی اس سے مستفید ومستفیض ہوسکیں ،مگر مشاغل درس،خانگی ذمہ داریاں، دوسری طرف ایل الگ کتاب کا تصنیفی کام، کثرت مصروفیات کی وجہ سے اتنی مہلت نہیں مل پائی کہ دوست واحباب کے ارشادات کی تعمیل کرو،
لیکن احباب ومخلصین تلامذہ کا مسلسل اصرار یہی تھاکہ :
ہماری نگاہوں میں ”صاحب البيت ادري بمافيه “ کے ماتحت آپ سے بہتر اس کی شرح کون لکھ سکتا ہے؟ چونکہ یہ آپ کی تصنیف لطیف ہے، آپ ہر شعر کے معنی ومراد سے بخوبی واقف ہیں ، کچھ احباب نے مجھے یہ بھی اطلاع دی کہ : بعض اھل مدارس نے اس (قصیدے) کو اپنے مدارس میں داخل نصاب بھی کرلیاہے، کچھ اھل مدارس شرح کے منصہ شہود پرآنے کے بعدداخل نصاب کرنے کے خواستگار ہیں-
بالآخر مخلصین تلامذہ واحباب کے مسلسل تقاضوں سے مجبور ہوکر،انہیں نامساعد حالات میں توکلاً علی الله شرح کےکام کا آغاز کردیا-
بفضلہ تعالیٰ! دو تین ماہ کے اندر اندر مسلسل خوب کام ہوا،اور قصیدے کے نام کی مناسبت سے اس کا نام: “دليلة منيرة شرح قصيدة طهيرة” رکھا،
لیکن حضرت ابو الفضائل شیخ ابراہیم زنجانی شافعی (قدس سرہ العزیز) کی فنِّ صرف کی مشہور زمانہ کتاب ”تصریف العزّی“ جوکہ صوبہ (کیرلا) کے تمام مدارس اسلامیہ میں داخل نصاب ہے، شب وروز اس کا اردو ترجمہ کرنے میں مصروف ہوگیا،
اورفرصت کا موقع فراہم نہ ہونے کی وجہ سے قصیدے کی شرح کا کام بلکل موقوف ہوگیا-
، اُدھر احباب کاشدید اصرار ،إدھر ترجمہ کا کام،روزانہ درسی کتب کامطالعہ، خانگی الجھنیں ،ذمہ داریاں،بہرکیف !
کثرتِ مصروفیات کے باوجود فقیر اپنی پوری توجہ کے ساتھ شرح کے کام میں مشغول ہوگیا- اور اس شرح کے کام کرنے میں عزیزم مولوی محمد ارقم رضانے میراکافی ہاتھ بٹایا الله سبحانه وتعالیٰ ان کو علمِ نافع عطا فرمائے اور حضور تاج الشریعہ (قدس سرہ العزیز) کا خصوصی فیضان عطا فرمائے آمین یا رب العالمین –
قصیدے کی اردوشرح بنام: (دليلة منيرة في شرح قصيدة طهيرة)
میں مندرجہ ذیل امورکا التزام کیا گیا ہے :
١- تمام اشعار پر اعراب-
٢- سلیس اوربامحاورہ اردو ترجمہ کیا گیا ہے اوراگر کسی شعر میں عبارت یا کوئی لفظ محذوف ہے تو اس کی ہلالین میں وضاحت کردی گئی ہے-
٣- جس عظیم شخصیت کے متعلق فصل ہےاس شخصیت کی مختصر سوانح عمری فصل کے آغازمیں درج کردی گئی ہے-
٤- کلمات کی حل لغات ،الفاظ کی لغوی تحقیق میں مفرد کی جمع اور جمع کامفرد لکھا گیاہے،افعال کے ابواب،مصادرومعانی تحریر کردیے گئے ہیں –
٥- بقدر ضرورت ہرشعر کی تشریح وتوضیح کردی گئی ہے،تاکہ طلبہ کو شعر کامعنی ومفہوم سمجھنے میں کسی طرح کی کوئی دشواری درپیش نہ آۓ-
٦- ہرشعرکی ترکیب نحوی درج کردی گئی ہے ،اور ترکیب میں مبتدی طلبہ کے ذھن وفکر کی رعایت کی گئی ہے تاکہ ترکیب طلبہ کےذھن نشین ہوجائے
٧- اکثر اشعار کی محاسن بلاغت اور صرفی تعلیلات بھی کردی گئی ہیں –
میں یہاں اپنےمشفق ومخلص استاذ، مربّی ومحسن،فضیلۃ الشیخ،حضرت علامہ ومولانا شیخ عبد اللطیف سعدی صاحب قبلہ -حفظہ الله –
شیخ الادب جامعہ سعدیہ عربیہ،کاسر گوڈ،کیرلا، (الہند)
کی علمی، دینی، عنایات اور خصوصی توجہات سے کبھی سبکدوش نہیں ہوسکتا چونکہ حضرت نے مدرسہ کی تدریسی اوقات کے علاوہ،چار سال تک الگ سے وہ کتابیں بھی پڑھائی جو مدرسہ میں داخل نصاب نہ تھیں،جب فرصت پاتے فوراً حضرت بلالیتے کبھی بعد نماز عصرپڑھاتے،توکبھی،رات میں بعد نماز عشا، تقریباً دس بجے سے لیکرگیارہ گیاہ بجے تک پڑھاتے،کبھی فوراً بعد نماز فجر درسگاہ میں پڑھانے کے لیے بلالیتے،اسطرح (کیرلا) میں چارسال تک حضرت سے خوشہ چینی کی،
اوراپنے مخلص و مشفق استاذ ،عاشق سرکار اعلیٰ حضرت، فدائے سرکار غوث اعظم، ترجمان مسلک احمد رضا، امام المناطقہ، رئیس الفلاسفہ، منبع فیوض و برکات، امام العلما، جامع معقولات و منقولات استاذی الکریم حضرت علامہ الحاج مفتی شبیر حسن رضوی علیہ الرحمہ ( سابق شیخ الحدیث و صدر دارالافتاء الجامعۃالاسلامیہ، قصبہ روناہی، ضلع اجودھیا، یوپی،( انڈیا )
کی علمی تربیت اور علمی فیضان کو کبھی فراموش نہیں کرسکتا-
آپ سے جس کو بھی شرفِ تلمّذ حاصل ہےوہ بخوبی جانتا ہے کہ آپ کاانداز تدریس بالکل جداگانہ تھا،الله تعالي نے
آپ کودرس وتدریس میں ایسا منفرد کمال عطافرمایا تھا کہ فقہ، حدیث ، تفسیر، منطق ، فلسفہ، بلاغت ، معانی، نحو ، صرف، خواہ کسی بھی فن کی کتاب ہوتی ۔ اس میں مثالوں کے ذریعے اس طرح سرکار اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ کا ذکر شامل کرتے کہ ایسا محسوس ہوتا تھا گویا ذکرِ اعلی حضرت کا تعلق اسی درسی کتاب سے ہے۔کبھی کبھی دورانِ تدریس فرماتے : ٫٫ اگر کوئی سرکار اعلی حضرت فاضلِ بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کی کتابوں کانام صحیح پڑھناجان جاۓ تو نصف عالم ہوجاۓگا ” نیز یہ بھی ارشاد فرماتے کہ ” عالم بننا ہےتو سرکار اعلی حضرت کی کتابوں کا مطالعہ کرو “-
الله سبحانه وتعالی نے آپ کے اندر ایسا مادّہ تفہیم پیدا کیاتھا،
کہ مجھے خوب یاد ہے کہ آپ کی درس گاہ میں کتناہی کند ذھن ،غبی الذھن طالب علم ہوتا بڑی آسانی سے آپ کی درسی کتاب کا سبق سمجھ لیا کرتا تھا،
آپ ہر سال “جامعۃ الرضا”
کے سالانہ سیمینار میں (بریلی شریف) تشریف لاتے ، میں حضرت سےملاقات کاشرف حاصل کرتا،حضرت اپنی دعاؤں سے نوازتے -ہمیشہ اخلاصِ نیت کے ساتھ پڑھانے کی تلقین کرتے-
الله تعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائے- ان کی قبر انوار پر بےشماراپنی رحمتیں، برکتیں نازل فرمائے ،
اور اپنے مخلص استاذمؤقّر،
نفیس طبیعت ، پاک طینت ،مخزن المعلومات،کشف المغلقات ،ماہر رضویات ، فخر بریلی، حضرت علامہ مفتی محمد حنیف خاں رضوی بریلوی( زيد شرفہ)،سابق صدر المدرسین،جامعہ نوریہ رضویہ باقر گنج ،بریلی،بانی امام احمد رضا اکیڈمی،صالح نگر ،بریلی شریف، (یوپی) کی بھی دینی عنایات وتوجہات سپاس گزارہوں، حضرت نے اس عملِ صالح میں،
میری قدم قدم پر رہنمائی کی حوصلہ افزائی کی، طباعت کے تعلق سے ایک روز میں نے حضرت کی بارگاہ میں عریضہ پیش کیا تو حضرت نے اپنی “امام احمد رضا اکیڈمی” سے طباعت کی ذمہ دار ی شرح صدر کے ساتھ قبول فرمائی-
الله تعالى حضرت کاسایہ عاطفت ہمیشہ ہمیش قائم ودائم رکھے- (آمین)
اور میں اپنے تمام اساتذۂ کرام کاصمیم قلب سے ممنون ومشکور ہوں، جن کی دینی تربیت اور علمی فیضان سے میں اس دینی خدمت کے لائق بنا، اور میرے وہ اساتذۂ کرام جن کی روحیں قفس عنصری سے پرواز کرچکی ہیں، الله سبحانه وتعالی انکی قبروں پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے – ان کے مراتب ودرجات بلند فرمائے-
اور میرے وہ اساتذۂ کرام جو باحیات ہیں، الله سبحانه وتعالیٰ انکی عمروں میں برکتیں عطا فرمائے ،ہمارے سروں پر تادیر ان کا سایہ قائم ودائم رکھے (آمین)،
اوراخیرمیں محترم ومکرم حضرت مولانا قاری عبد الحکیم صاحب قبلہ رامپوری ( زید شرفہ) استاذجامعہ رضویہ منظر اسلام،بریلی شریف، (یوپی) کا بھی میں تہ دل سےممنون ومشکور ہوں جنھوں نے ناچیز کی قدم قدم پرحوصلہ افزائی فرماکر اپنی خاص دعاؤں سے نوازا ،
چند ماہ قبل کچھ وجوہات کی بنیاد پرمیں تصنیفی میدان سے بالکل رک گیا،حوصلے پست ہوگئے،جذبات سرد پڑگئے،طبیعت کی تازگی و رعنائی جاتی رہی،آتشِ شوق جواں نہ رہا،اور شرح کا کام بلکل موقوف ہوگیا-
لیکن الله تعالیٰ بھلاکرے محترم ومکرم ،حضرت مولانا قاری عبد الحکیم صاحب قبلہ کا جنھوں ایسے نازک موڑ پر ہمّت بڑھائی،حوصلہ افزائی کی، اور جذبات سرد نہ پڑنے دیے،اسلیے میں ان کو اپنا خیرخواہ ،کرم فرما اور محسن مانتا ہوں ،
فرمان رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے:
”الدَّالّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ“-
ترجمہ::بیشک نیکی کے کاموں کی طرف رہبری کرنے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے-(جامع ترمذی شریف ،ابواب العلم ، باب ما جاء الدال على الخير كفاعلها،حدیث نمبر: ٢٨٨٣)
الله تعالیٰ حضرت قاری صاحب قبلہ کوعمر خضر کے ساتھ صحت وتندرستی عطافرماے-(آمین)
اور اس شرح کی پروف ریڈنگ میں طلبۂ منظر اسلام نے بڑے خلوص ومحبت کامظاہرہ کیا-
جن کے اسماے گرامی یہ ہیں :
عزیزم مولوی محمد طلحہ منظری، متعلم تخصص فی الفقہ سال دوم، جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف ،عزیزم مولوی محمد ضیاء الرحمن منظری، عزیزم مولوی محمد احمد رضا منظری عزیزم مولوی محمد وسیم منظری، عزیزم مولوی نورمحمد منظری متعلِّمِین تخصص فی الفقہ سال اوّل جامعہ رضویہ منظراسلام،بریلی شریف،
عزیزم مولوی محمد قاسم منظری متعلم درجہ سابعہ جامعہ رضویہ منظر اسلام ،بریلی شریف ،(یوپی) رب تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ باری تعالی ان طالبان علوم نبویہ کو علم نافع اور عمل صالح کی لازوال دولت سے سرفراز فرمائے- (آمین)
الله تعالی میری اس حقیر سی کاوش کو قبول فرماے- باعثِ خیر وبرکت بناے-
اورمرشد اجازت،مرشد برحق حضور تاج الشریعہ( قدس سرہ العزیز) کے فیوض وبرکات سے ہم سب کو مستفید ومستفیض فرماے
( آمین بجاہ سید المرسلین صلی الله عليه وسلم)
محمد طاہرالقادری رضوی
استاذ جامعہ رضویہ “منظر اسلام” ،درگاہ اعلیٰ حضرت ،سوداگران،بریلی شریف،یوپی، (ہند)